نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کو روکنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام "تنقید کو روکنے کی حکومت کی ایک اور کوشش” ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے یہ باتیں کہی ہیں۔
بی بی سی ہندی کی خبر کےمطابق انہوں نے کہا "بی بی سی نے گزشتہ ہفتے اپنی دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم ‘دی مودی سوال’ کا پہلا حصہ جاری کیا۔ اس دستاویزی فلم میں برطانیہ کے دفتر خارجہ کی جانب سے اس سے قبل کی غیر مطبوعہ رپورٹ کے نتائج کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ اس میں 2002 کے گجرات فسادات کی تحقیقات کی گئی اور تب پی ایم مودی گجرات کے سی ایم تھے۔
انہوں نے کہا کہ دستاویزی فلم کی ریلیز کے فوراً بعد حکومت نے آئی ٹی قوانین کے تحت ہنگامی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو ویڈیو ہٹانے پر مجبور کیا۔
انہوں نے کہا، "برطانیہ کی اس رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ مودی اس ‘بے خوف ماحول’ کے لیے ‘براہ راست ذمہ دار’ ہیں جس میں یہ تشدد ہوا ہے۔ اس وقت برطانیہ سمیت دنیا کی کئی حکومتوں نے مودی کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات پر پابندی لگا دی تھی۔ امریکہ نے اس کا ویزا منسوخ کر دیا تھا۔
گنگولی کے مطابق، "2014 میں مودی کے پی ایم بننے کے بعد سب کچھ بدل گیا۔ ہندوستانی عہدیداروں اور بی جے پی کے حامیوں نے ان کی شبیہ کو بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کی۔