سماج وادی پارٹی کے رہنما سوامی پرساد موریہ کے خلاف رام چرت مانس پر متنازعہ تبصرہ کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنا تبصرہ واپس لینے سے انکار کر دیا کہ انہوں نے ہندو مہاکاوی میں کسی خاص چوپائی پر بات کی ہے نہ کہ بھگوان رام یا کسی مذہب کے بارے میں۔
موریہ، اتر پردیش کے ایک ممتاز او بی سی رہنماہیں، منگل کو پی ٹی آئی کے ساتھ ایک انٹرویو میں اپنے موقف پرقائم رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بیانات ان کی ذاتی حیثیت میں دیئے گئے ہیں نہ کہ ایس پی کے رکن کے طور پر۔انہوں نے کہا کہ ‘بیان دیتے ہوئے میں نے کہا تھا کہ یہ میرا ذاتی بیان ہے۔’
موریہ نے حال ہی میں رام چرت مانس کی بعض چوپائیوں پر ذات پات کی بنیاد پر سماج کے ایک بڑے طبقے کی "توہین” کرنے کا الزام لگا کر ایک تنازعہ کھڑا کیا اور مطالبہ کیا کہ ان پر "پابندی” لگائی جائے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اب بھی اپنے بیان پر قائم ہیں، ایس پی لیڈر نے جواب دیا، "کیا میں نے کچھ غلط کہا ہے کہ میں اسے واپس لے لوں گا؟
انہوں نے کہا، "میں تمام مذاہب کا احترام کرتا ہوں، لیکن کسی بھی مذہب یا کسی کو گالی دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پسماندہ طبقات پر توہین آمیز ریمارکس کیے گئے ہیں۔ میں نے کہا ہے کہ چوپائی کے صرف ان حصوں کو ہٹا دیں”۔انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ وہ حکومت سے توہین آمیزالفاظ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ میڈیا میں ان کے خلاف بول رہے ہیں ان کا تعلق اسی طبقے سے ہے جو گالیاں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طبقے کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے وہ میرے خلاف نہیں ہے۔یاست کے سابق کابینہ وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سوشل میڈیا پر 80 فیصد لوگ ان کے ساتھ ہیں۔