پٹنہ :
بہارپبلک سروس کمیشن کی 64 ویں کمبائنڈ کمپٹیٹو ایگزامنیشن کے نتائج حال ہی میں اعلان کیے گئے ہیں۔ اس امتحان کو نہ صرف پاس کرکے بلکہ ڈی ایس پی کے طور پر منتخب ہو کرمسلم معاشرے سے آنے والی رضیہ سلطان نے تاریخ رقم کی ہے۔ رضیہ نے یہ کارنامہ بی پی ایس سی ایگزام کی اپنی پہلی کوشش میں ہی کردکھایا۔
رضیہ سلطان فی الحال بہار سرکار کے محکمہ توانائی میں اسسٹنٹ انجینئر کی حیثیت سے کام کررہی ہیں۔ مگر جلد ہی وہ اس سرکاری نوکری کو چھوڑ کر خاکی وردی میں نظر آئیں گی۔ بی پی ایس سی کاایگزام میں کل 40 امیدواروں کو ڈی ایس پی کی حیثیت سے منتخب کیا گیا جس میں سے 4 مسلم ہے۔ ان ہی چار مسلم امیدواروں میں سے ایک رضیہ سلطان بھی ہے ۔
انجینئر سے ڈی ایس پی تک کا سفر
بی پی ایس سی امتحان میں ڈی ایس پی کی حیثیت سے منتخب ہونے کے بعد رضیہ سلطان نے جمعرات کوآئن لائن ہندی پورٹل آج تک سے خصوصی گفتگو کی ،جہاں انہوں نے اپنے سفر کے بارے میں بتایا۔ 27 سالہ رضیہ اصل میں بہار کے گوپال گنج ضلع کے ہتھوا کی رہائشی ہے ، مگر ان کی ابتدائی تعلیم جھارکھنڈ کے بوکارو میں ہوئی جہاں ان کے والد محمد اسلم انصاری بوکارو اسٹیل پلانٹ میں اسٹینوگرافر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ سال 2016 میں ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔ رضیہ کی ماں ابھی بھی بوکارو میں ہی رہتی ہیں۔
رضیہ نے بتایا کہ وہ چھ بہنوں اور ایک بھائی میں سب سے چھوٹی ہے۔ اس کی پانچ بہنیں شادی شدہ ہیں اور اس کا بھائی ایم بی اے کرنے کے بعد جھانسی میں ملازمت کر رہا ہے۔ رضیہ کے مطابق 2009 میں بوکارو سے دسویں اور پھر 2011 میں 12 ویں پاس کرنے کے بعد ، وہ جودھ پور چلی گئیں جہاں سے انہوں نے الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔
چا ہوںگی کہ خواتین کو انصاف ملے
رضیہ نے بتایا کہ بچپن سے ہی انہیں پبلک سروس کمیشن کی نوکری کی طرف رغبت تھی اور اس خواہش کو انہوں نے کبھی ختم نہیں ہونے دیا۔ پھر 2017 میں بہار سرکار میں محکمہ توانائی میں نوکری شروع کرنے کے بعد بھی وہ اس دوران بی پی ایس سی کی تیاری کرتی رہی۔ 2018 میں رضیہ نے بی پی ایس سی کا ابتدائی امتحان دیا اور پھر 2019 میں مینس امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد اس نے انٹرویو میں اپنا پرچم بلند کیا اور پھر اس سال اعلان نتائج میں ڈی ایس پی کے عہدے پر ان کا انتخاب کیا گیا ہے ۔
رضیہ نے کہا کہ میں پولیس سروس میں شامل ہونے کے لئے بہت پرجوش ہوں۔ کئی بار لوگوں کو انصاف نہیں مل پاتاہے، خاص طور پر ایسی خواتین جن کے خلاف جرم ہوتا ہے۔ خواتین اکثر اپنے اوپر ہونے والے جرم کی رپورٹ لکھوانے نہیں آیا کرتی ہیں۔ میں کوشش کروں گی کہ میرے حلقے میں جو بھی مجرمانہ واقعات ہوتے ہیں اس کی رپورٹنگ ہو۔
حجاب رکاوٹ نہیں ، خلل دل کے اندر ہوتا ہے : رضیہ
مسلم معاشرے جہاں پر تعلیم کا کافی فقدان ہے ، اس کو لے کر رضیہ سلطان کا کہنا ہے کہ ماں باپ کو اپنی بیٹیوں کو پڑھانا چاہئے اور اگر بیٹیوں میں کچھ کرنے کا لگن ہے تو پھر ماں باپ کو انہیں حوصلہ افزا کرنا چاہئے۔ لڑکیوں سے ان کا کہنا ہے کہ آگے بڑھنے کے راستے میں بہت مشکلات آئیں گی، لوگ روکیں گے ، سماج میں لوگ بہت کچھ کہیں گے مگر نہ صرف لڑکیوں سے بلکہ ان کے والدین سے بھی میری اپیل ہوگی کہ وہ اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلائیں۔
مسلم معاشرے میں خواتین کے برقعہ اور حجا ب میں رہنے کو لے کر بھی رضیہ سلطان نے کہاکہ مسلم خواتین کابرقعے اور حجاب میں رہنا کوئی غلط بات نہیں ہے اور لڑکیاں حجاب میں بھی اسکول کالج جاسکتی ہیں اور تعلیم حاصل کرسکتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ برقعہ اورحجاب رکاوٹ نہیںہے، خلل دل کے اندر ہوتاہے، اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہم کوئی کام کرسکتے ہیں تو تمام مشکلات کو پار کرنے کے لیے اللہ ہمیں پوری توفیق دیتا ہے ۔
مسلم معاشرے سے اپیل
ملک میں کووڈ 19-ویکسینیشن کو لے کر بھی مسلم سماج کے اندر جو ڈر اور خوف کا ماحول ہے اس کو لے کر بھی رضیہ سلطان نے اپیل کی ہے کہ لوگوں کو افواہوں پر دھیان نہیں دینا چاہئے اور ٹیکہ تمام کو لینا چاہئے۔ جن لوگوں کے من میں کسی طرح کا ڈر یا غلط فہمی ہے تو اسے دور کریں اور ٹیکہ ضروری لگوائیں ۔