نئی دہلی: آر ایس ایس کے سینئر لیڈروں کے ساتھ مقتدر مسلم جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات ہوئ ،یہ ملاقات اس ڈائیلاگ کا حصہ تھی جس کا ڈول بعض سابق بیورو کریٹ اور دانشوروں نے ڈالا ہے۔ یہ میٹنگ دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کی رہائش گاہ پر بند کمرہ میں ہوئ ۔اس میں جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری براے ملی امور ملک معتصم خاں ،جمعیتہ علمائے ہند کے سینئر لیڈر اور میڈیا سکریٹری نیازاحمد فاروقی،جمعیتہ علماے ہند (ارشدمدنی)کے پریس سیکرٹری مولانا فضل الرحمن قاسمی کے علاوہ اے ایم یو اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر،درگاہ اجمیر کے ایک سجادہ نشیں وغیرہ قابل ذکر ہیں
شرکا کے مطابق میٹنگ میں ہیٹ اسپچ، فسادات، موب لنچنگ، بلڈوزر کلچراور کاشی متھرا مندر جیسے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
14 جنوری کی مذکورہ میٹنگ میں آر ایس ایس کے سرکردہ لیڈر راشٹریہ مسلم منچ کے سرپرست اندریش کمار، سینئر پرچارک رام لال اور کرشنا گوپال نے سنگھ کی نمایندگی کی،جبکہ میٹنگ کا گراؤنڈ تیار کرنے والے نجیب جنگ، شہاب الدین یعقوب قریشی، صحافی اور سابق رکن پارلیمنٹ شاہد صدیقی، ہوٹل مالک سعید شیروانی بھی گفتگو میں موجود تھے۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ضمیر الدین شاہ کسی سبب نہیں پہنچ سکے۔
۔ واضح ہو قبل ازیں 13 جنوری کو مسلم مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں اور دانشوروں نے شاہد صدیقی کی رہائش گاہ پر تبادلہ خیال کیا تھا تاکہ آر ایس ایس کے وفد سے ملاقات سے قبل نکات تیار کیے جا سکیں اس ملاقات میں مولانا ارشد مدنی،مولانا محمود مدنی،انجینئیر محمد سلیم۔ ملک معتصم وغیرہ موجود تھے دریں اثناسنگھ کے وفد سے بات چیت کے بعد شاہد صدیقی نے کہا کہ ہماری ایک اور خوشگوار ملاقات ہوئی۔ جس میں مسلمانوں کو ایک طرف رکھ کر سماج کے خدشات سے آگاہ کیا گیا۔
روزنامہ خبریں سے گفتگو کرتے ہوے جمعیتہ کے نیاز فاروقی ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے پوری مضبوطی کے ساتھ اپنا موقف رکھا ،یہ ڈائیلاگ ضروری ہیں تاکہ افہام وتفہیم کے ماحول میں ایک دوسرے کی بات اور شکایت سنی جاے تاکہ کسی حل پر پہنچاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ کاشی متھرا کا ذکر ضمنی طور پر آیا جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری ملک معتصم خان نے اس بات کی تائید کرتے ہوے مزید بتایاکہ نفرت انگیز تقاریر کا معاملہ اور بھاگوت کا حالیہ انٹرویو آر ایس ایس لیڈروں کے سامنے اٹھایا گیا جس پر ان لیڈروں نے اتفاق کیا کہ ہیٹ اسپیچ سے بین الاقوامی سطح پر بھی ہندوستان کی بدنامی ہوئی ہے۔انٹرویو پر انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کی تعبیر غلط ہوئ اوراسے ٹھیک سے سمجھا نہیں گیا،ان کے سامنے لااینڈآرڈر،جینوسایڈکی دھمکیوں ،بے جا گرفتاریوں جیسے ایشوز بھی پوری قوت سے اٹھاۓ گیے ۔
تین گھنٹے تک جاری میراتھن میٹنگ میں آر ایس ایس کے لیڈروں نے ان ایشوز پر اپنا موقف پیش کیا۔
اس سے پہلے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے گزشتہ سال 22 اگست کو پہلی بار پانچ مسلم دانشوروں سے ملاقات کی تھی۔عام خیال ہے کہ ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے اور عوام کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھاجاۓ ،حالانکہ بہت زیادہ امیدنہیں باندھی جاسکتی ۔گیند کو سنگھ کے ہی کورٹ میں رکھا جائے اسی کے ساتھ الرٹ بھی رہنا ہوگا