غزہ( ایجنسی )فلسطین کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کیے گئے فضائی حملوں میں اب تک 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیںان حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں چھ بچے اور اسلامک جہاد کے سربراہ تيسير الجعبری سمیت دیگر جنگجو بھی شامل ہیں۔فضائی حملوں کے علاوہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے چھاپوں میں اب تک مبینہ طور پر اسلامک جہاد کے لگ بھگ 19 اراکین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔سنیچر کو اسرائیلی علاقوں میں میزائل حملوں کی وارننگ دینے والے سائرن بجتے سنائی دیے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ غزہ میں کئی فضائی حملے کیے گئے ہیں
۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ پی آئی جے کے مزید اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔فلسطینی طبی حکام نے غزہ کی پٹی پر فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی ذمہ داری ’اسرائیلی جارحیت‘ پر عائد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اب تک 203 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔اب تک علاقے کے سب سے بڑے مسلح گروہ حماس، جو پی آئی جے جیسے نظریات رکھتا ہے اور اس کے اقدامات کی معاونت کرتا ہے، نے اسرائیلی علاقوں کی جانب راکٹ نہیں داغے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے بھی حماس کو نشانہ بنانے والے کسی فضائی حملے کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔جمعے کو حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ مزاحمتی گروہ متحد ہیں۔ تاہم یہ ممکنہ طور پر اس لیے ان حملوں میں ملوث نہیں کیونکہ غزہ میں اس کی حکومت ہے اور اس کے بعض عملی تحفظات ہوسکتے ہیں۔فلسطینی علاقوں میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران زندگی مزید دشوار ہو گئی ہے۔
شمالی غربِ اردن میں پی آئی جے کے رہنما کی گرفتاری کے بعد اسرائیل نے غزہ کے ساتھ اپنے تمام راستے بند کر دیے تھے۔مگر حماس کی حکمت عملی بدل سکتی ہے اگر غزہ میں شہری ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی ہے۔ اگر حماس بھی اس لڑائی میں شریک ہوتا ہے تو صورتحال مزید سنجیدہ ہوسکتی ہے۔اسرائیل کے مطابق یہ فضائی حملے پی آئی جے کے ’فوری خطرے‘ کے پیش نظر کیے گئے۔