نئی دہلی :(ایجنسی)
گیان واپی مسجد کو لے کر ملک بھر میں جاری تنازع کے درمیان بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے ایک اہم بیان دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گیان واپی مسجد کے ڈھانچے میں 1991 کے عبادت گاہوں کے قانون کو منسوخ کیے بغیر کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے، جسے اس وقت کی نرسمہا راؤ حکومت میں پارلیمنٹ کے ذریعے لایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس جگہ پر مندر کی تعمیر نو کے لیے جاری کارروائی کافی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ شیو مندر بنانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے 1991 کے ’ پلیس آف ورشپ ایکٹ ‘کو رد کرنا ہوگا۔ سوامی نے کہا کہ جب تک یہ ایکٹ موجود ہے، مندر بنانا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اس قانون کو منسوخ کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں قرارداد لانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف پانچ منٹ کا کام ہے کیونکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بی جے پی اکثریت میں ہے۔
بی جے پی لیڈر نے کہا،’اس کے علاوہ، ایک طریقہ یہ ہے کہ جو میں نے کیا، سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی پیش کی، اس کی سماعت کے بعد حکومت کو نوٹس بھیجا، جس کا جواب آنا باقی ہے، اس لیے جب تک اس کی سماعت نہیں ہو جاتی۔‘ ویسے میں قانون کے مطابق اسے منسوخ نہیں کرتا، تب تک گیان واپی مندر نہیں بن سکتا ہے، جہاں مسجد کھڑی ہے۔
اس کے ساتھ ہی سبرامنیم سوامی نے اویسی کے اس دعوے پر کہا کہ ’’مسجد قیامت تک رہے گی‘‘ کہ وہ دکھائیں کہ یہ قرآن میں کہاں لکھا ہے۔ مسلمانوں کے لیے صرف تین جگہیں ہیں، ایک خانہ کعبہ، دوسرا الاقصیٰ اور تیسرا جہاں سے محمد ؐبھاگ کر چھپے تھے۔ یہ تین مقامات ہیں، جنہیں چھو نہیں سکتے، باقی تمام مساجد کو کبھی بھی توڑ سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے امیر سے پوچھیں کہ کیا مسجد ہٹائی جا سکتی ہے، وہ کہیں گے کہ اسے بالکل ہٹایا جا سکتا ہے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا،’ہماری سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے 1994 میں فیصلہ دیا تھا – اسماعیل فاروقی بمقابلہ حکومت ہند، انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مسجد کو ہٹائی جاسکتی ہے ، توڑی جاسکتی ہے اور دوسری جگہ پر رکھی جاسکتی ہے ۔ نماز پڑھنے کے لئے خاض جگہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔ آپ کہیں بھی پڑھ سکتے ہیں ۔