نئی دہلی :(ایجنسی)
دہلی کے جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی پر بغیر اجازت جلوس نکالنے والی تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے دھمکی دی ہے کہ اگر دہلی پولیس ہمارے کسی کارکن کے خلاف کارروائی کرتی ہے تو ہم براہ راست دہلی پولیس کے خلاف احتجاج کریں گے۔ 16 اپریل کو نکالے گئے اس جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا، جس کی وجہ سے ابھی تک کشیدگی کم نہیں ہوئی۔ وی ایچ پی کی دھمکی اس وقت سامنے آئی جب پولیس نے پیر کے روز کہا تھاکہ اس نے بغیر اجازت جلوس نکالنے پر منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے اور وی ایچ پی لیڈر پریم شرما کو گرفتار کر لیا ہے۔
ٹائمس آفس انڈیا کی خبر کے مطابق بعد میں پولیس نے یہ کہتے ہوئے اس بیان کو واپس لے لیا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 188 (عوامی ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی) ایک قابل ضمانت جرم ہے اور تفتیش میں شامل شخص کو، پوچھ گچھ کے بعدچھوڑ دیا جاتا ہے ۔ یعنی پولیس کا یہ کہنا کہ پریم شرما کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
دہلی پولیس کی طرف سے جاری کردہ ترمیم شدہ بیان میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کا نام نہیں لیا گیا تھا، جبکہ پہلے بیان میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی کا نام لیا گیا تھا۔
سمجھا جاتا ہے کہ دہلی پولیس پر زبردست دباؤ کے بعد اس نے اپنے بیان سے بجرنگ دل اور وی ایچ پی کا نام ہٹا دیا، تاہم پولیس اس حقیقت سے کیسے انکار کرے گی کہ شوبھا یاترا کس تنظیم نے نکالی تھی۔ تاہم مقامی لوگ حقیقت کچھ اور ہی بتا رہے ہیں،جیسے نیچے ایک ٹوئٹر ہینڈل سے آج تک کی ویڈیو شیئر کی گئی ہے ۔ اسے دیکھئے ۔
شمال مغربی ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) اوشا رنگنانی نے کہا کہ منتظمین کے خلاف ہفتہ کی شام کو بغیر اجازت کے علاقے میں جلوس نکالنے پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور ایک ملزم تفتیش میں شامل ہو اہے۔
تاہم، پولیس کی کارروائی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، وی ایچ پی کے قومی ترجمان ونود بنسل نے کہا، ’’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ایک کارکن کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ پولیس بہت بڑی غلطی کر رہی ہے۔
ستیہ ہندی ڈاٹ کام کی خبر کے مطابق بنسل نے پولیس کے اس دعوے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا کہ منتظمین نے بغیر اجازت جلوس نکالا اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پولیس ’اسلامی جہادیوں‘ کے سامنے جھک گئی ہے۔ اگر اجازت نہیں تھی تو اتنی بڑی تعداد میں پولیس اہلکار جلوس کے ساتھ کیسے تھے؟
بنسل نے کہا کہ وی ایچ پی ایک قانون کی پاسداری کرنے والی تنظیم ہے اور اس پر اور اس کے کارکنوں کے خلاف اس طرح کے الزامات لگانا پولیس کے کام کاج پر کئی سوال اٹھاتے ہیں۔ وی ایچ پی ایسی چیزوں کو برداشت نہیں کرے گی۔
بنسل نے انتباہ دیا کہ اگر وہ (پولیس) جھوٹا مقدمہ درج کرنے یا اس کے کسی کارکن کو پکڑنے کی کوشش کرتی ہے تو وی ایچ پی ایک احتجاج شروع کرے گی۔ بنسل نے دہلی پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اچانک اس نے جلوس کے لیے دی گئی اجازت واپس لے لی، جسے پیر کو نکالا جانا تھا۔ مزید برآں، کل صبح پولیس نے بھلسوا گاؤں سے نکالے گئے جلوس کو اس مقام سے تقریباً 100 میٹر پہلے روک دیا جہاں یہ ختم ہونے والا تھا۔ یہ کیا ہے؟حالانکہ موقع پر موجود لوگوں کے ذریعہ بنائے گئے اور میڈیا میں شیئر کئے گئے ویڈیو وی ایچ پی لیڈر کے خیالات کو جھٹلاتے ہیں۔ ذیل میں ایک ٹویٹ ہے، جس میں نیوز 24 کی ویڈیو کو ٹویٹ کیا گیاہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ 16 اپریل کے جلوس میں کیا ہو رہا تھا ۔
دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ نے پیر کو کہا تھا کہ جھڑپوں میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا، خواہ وہ کسی بھی طبقے، مسلک اور مذہب سے ہو۔ تصادم کے سلسلے میں کل 21 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے جہانگیر پوری میں امن کی بحالی کے لیے تمام برادریوں کے ساتھ کئی میٹنگیں کی ہیں۔ گزشتہ شب علاقے میں امن مارچ بھی نکالا گیا۔ علاقے میں ہر جگہ پولیس تعینات ہے۔