رام پور: ( محمد مسلم غازی)
جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ محمد علی جوہر یونیورسٹی کے تعلق سے میڈیا نے منفی مہم چلا کر عوام تک غلط تأثر پہنچایا ہے۔ یہ ایک باوقار تعلیمی ادارہ ہے جس کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جانا چاہئے۔ اس کے لئے عوامی سطح پر بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ آج جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے یہاں جوہر یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ ڈی ای سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں دورے کا مقصد بتایا۔
جماعت اسلامی ہند کے ملی امور کے نگراں ملک محمد معتصم خاں نے کہا کہ اگر جوہر یونیورسٹی خدانخواستہ بند ہوگئی تو یہ بڑا خسارہ ہوگا ۔ مسلمانوں کا تعلیمی گراف ویسے بھی تشویش ناک ہے ۔ایسے حالات میں کسی بھی تعلیمی ادارے کی بقا ضروری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وفد نے جوہر یونیورسٹی کی انتظامیہ سے ملاقات کرکے صورت حال سے واقفیت حاصل کی۔
معلوم ہوا کہ سرکاری کارروائیوں کے سبب کیمپس میں دہشت و مایوسی کی فضا ہے، طلبہ کی تعداد کم ہورہی ہے۔ انھوں نے اعظم خاں کے تعلق سے کئے گئے سوال پر کہا کہ ہم کسی بھی شخص کے لئے یہاں نہیں آئے، ان پر جو بھی الزامات ہیں ان کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ ہمیں یونیورسٹی کے مستقبل کو لے کر تشویش ہے۔ ادارے بڑی مشکل سے بنتے ہیں۔ جوہر یونیورسٹی کو اقلیتی ادارہ کی حیثیت حاصل ہے، یہ بڑی اہم بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈی ایم سے ملاقات کے دوران مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال اور جوہر یونیورسٹی پر کی جانے والی کارروائیوں کے پس منظر میں گفتگو خوش گوار رہی۔ ڈی ایم سے ہم نے کہا کہ تعلیمی ادارے سب کے لئے ہوتے ہیں۔ ان کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ اگر ان میں کسی طرح کی قانونی یا ضابطہ کی کمی ہے تو اسے دور کیا جائے۔ دیگر اداروں کو سرکار زمین دیتی ہے، تو یونیورسٹی کو بھی دے۔ اسے فراخ دلی کامظاہرہ کرنا چاہئے۔سرکار اسے حریف کی نظر سے نہ دیکھے۔
ڈی ایم نے یقین دلایا کہ ہماری انتظامیہ کی طرف سے بھر پور تعاون رہے گا اور جو بھی قدم اٹھایا گیا ہے وہ عدالتی احکامات کی تعمیل میں کیا گیا اور جن باتوں کا تذکرہ کیا ہے ان پر اعلیٰ سطح پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ وفد نے اعظم خاں کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی۔ بعد ازاں ان کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور ان کے جلد ٹھیک ہونے کی خواہش کی۔ وفد کا یہ دورہ جوہر یونیورسٹی کا حال جاننے اور اس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر تھا۔ عام طور پر یہ بات محسوس کی جارہی تھی کہ مسلم تنظیموں کی طرف سے جوہر یونیورسٹی کو سرکاری سازشوں کے خلاف لڑنےکے لئے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی کی طرف سے اس پہل کو رام پور میں بہت سراہا گیا۔ یونیورسٹی کی لڑائی لڑنے والوں کو اخلاقی حمایت سے تقویت حاصل ہوتی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ دیگر تنظیمیں بھی کھل کر سامنے آئیں گی۔ ملک محمد معتصم خاں کی قیادت میں آئے وفد میں انعام الرحمٰن، مصعب قاضی ( ایس آئی یو) محمد خلیق ( آئی ٹی) اور محمد حسیب سابق رجسٹرار جامعہ ملیہ اسلامیہ شامل تھے۔