سری نگر:(ایجنسی)
جموں وکشمیر میں دہشت گردوں کے خلاف سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے بڑی مہم چلائی جارہی ہے۔ اس دوران دہشت گردوں سے تازہ تصادم میں فوج کا ایک جوان اور جموں وکشمیر پولیس کے دو جوان زخمی ہوگئے ہیں۔ اس تصادم میں دہشت گرد بھی زخمی ہوا ہے۔ واضح رہے کہ اس فوجی آپریشن کا اتوار کو 14 واں دن ہے۔ دوسری جانب شوپیاں ضلع میں اتوار کو گولی باری کے حادثہ میں ایک عام شہری کی موت ہوگئی ہے۔ حادثہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں کے جینا پورہ علاقے کا ہے۔ شخص کی پہچان شاہد احمد کے طور پر ہوئی ہے۔ افسران نے بتایا کہ حادثہ کی حالات کی جانچ کی جارہی ہے اور آگے کی تفصیلات کا انتظار کیا جارہا ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ آج صبح بھٹا درّیاں جنگل میں دہشت گردوں کے ذریعہ گولی باری کرنے پر دو پولیس اہلکار، فوج کا ایک جوان اور ان کے ذریعہ گرفتار کئے گئے لشکر طیبہ سے منسلک پاکستانی دہشت گرد ضیا مصطفیٰ زخمی ہوگیا۔
ترجمان نے کہا، ’دہشت گردوں کے خلاف جاری مہم، جس میں فوج کے تین جوان زخمی اور ایک جے سی او شہید ہوگئے۔ اس دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کی پہچان کرنے کے لئے مصطفیٰ کو بھٹا درّیاں لے جایا جا رہا تھا‘۔ انہوں نے بتایا، ’تلاش کے دوران جب ٹیم ٹھکانے کے پاس پہنچی تو دہشت گردوں نے پولیس اور فوج کی مشترکہ ٹیم پر گولی باری کر دی، جس میں دو پولیس اہلکاروں اور فوج کے ایک جوان زخمی ہوگئے‘۔ پولیس نے کہا کہ اس دوران مصطفیٰ بھی زخمی ہوگیا اور اسے بھاری گولی باری کے درمیان وہاں سے نکالا نہیں جاسکا۔
ترجمان نے بتایا کہ وہاں پر مہم ابھی چل ہی رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’زخمی جوانوں کا قریبی طبی مراکز میں علاج چل رہا ہے۔ دہشت گردوں کے خاتمہ اور مصطفیٰ کو وہاں سے نکالنے کے لئے نئے سرے سے کوشش کی جائے گی۔
افسران نے بتایا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں راول کوٹ کے رہنے والے مصطفیٰ کو کوٹ بھلول جیل میں رکھا گیا ہے۔ جانچ کے دوران کشمیر میں چھپے دہشت گردوں سے اس کے رابطے کا پتہ چلانے کے بعد اسے مینڈھر میں پولیس ریمانڈ پر لایا گیا۔ افسران نے بتایا کہ جنوبی کشمیر سے گرفتار کئے جانے سے پہلے مصطفیٰ اسی شاہراہ سے ہندوستان کی طرف گھس آیا تھا۔
جموں وکشمیر پولیس کے افسران کا کہنا ہے کہ اس تصادم میں دہشت گرد ضیا مصطفیٰ بھی زخمی ہوا ہے۔ حالانکہ اسے تصادم کے مقام پر جاری بھاری گولی باری کے بیچ وہاں سے نہیں نکال جاسکا تھا۔ زخمی جوانوں کا علاج پاس میں موجود طبی سہولیات میں کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف پھر سے مہم آگے بڑھائی گئی ہے۔ جائے حادثہ پر سیکورٹی اہلکاروں کی مہم جاری ہے۔