ممبئی : (ایجنسی)
مشہور مصنف اورا سکرین رائٹر جاوید اختر چند روز قبل طالبان پر اپنے بیان کی وجہ سے سرخیوں میں آئے تھے۔ دراصل این ڈی ٹی وی انڈیا کو ایک انٹرویو میں ، انہوں نے طالبان کا موازنہ آر ایس ایس کے حامیوں سے کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی حال ہی میں انہوں نے شیو سینا کے اخبار ’’ سامنا ‘‘ میں ایک مضمون لکھا ، جس میں انہوں نے طالبان کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوؤں کے بارے میں بھی بات کی۔ جاوید اختر نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ بھارت کا مقابلہ کبھی بھی طالبان حکومت والے افغانستان سے نہیں کیا جا سکتا ، کیونکہ ہندوستانی اپنی فطرت سے بہت نرم ہیں۔
جاوید اختر نے سامنا میں لکھا، ’دراصل ایک تازہ انٹرویو میں میں نے کہا تھا، ’دنیا میں ہندو سب سے زیادہ مہذب اور روادار طبقہ ہے‘ میں نے اسے بار بار دوہرایا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ہندوستان کبھی افغانستان جیسا نہیں بن سکتا، کیونکہ ہندوستانی فطرت میں شدت پسند نہیں ہے۔ معمول کے مطابق رہنا ان کے ڈی این اے میں شامل ہے‘۔ جاوید اختر نے مزیدکہا کہ ان کے نقاد اس بات سے ناراض ہیں کہ انہوں نے طالبان اور شدت پسند ہندو نظریہ میں کئی مماثلت بتائی ہیں۔
جاوید اختر نے لکھا، ’یہاں کئی مماثلتیں ہیں۔ طالبان مذہب کی بنیاد پر اسلامی حکومت کی تشکیل کر رہا ہے، ہندو شدت پسند ’ہندو راشٹر‘ چاہتے ہیں۔ طالبان خواتین کے حقوق پر روک لگانا اور انہیں حاشیے پر لانا چاہتا ہے، ہندو شدت پسندوں نے بھی یہ واضح کردیا ہے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کی آزادی کے حق میں نہیں ہیں‘۔ اس دوران انہوں نے شیو سینا سربراہ اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی تعریف کی ہے۔
شیو سینا نے ’سامنا‘ کے ذریعہ ہی جاوید اختر کے طالبان سے متعلق آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد پر کئے گئے تبصرہ پر سوال اٹھائے تھے۔ سامنا میں شائع اداریے میں جاوید اختر کے بیان کو ہندو تہذیب وثقافت کے لئے قابل توہین بتایا گیا تھا۔ پارٹی نے لکھا تھا، ’… ملک میں جب جب متعصبانہ، ملک دشمنی عروج پر آئی، ان میں سے ہر ایک موقع پر جاوید اختر نے ان جنونی لوگوں کے مکھوٹے پھاڑے ہیں۔ شدت پسندوں کی پرواہ کئے بغیر انہوں نے ’وندے ماترم‘ گایا ہے۔ پھر بھی آر ایس ایس کا طالبان سے کیا گیا موازنہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ آر ایس ایس اور طالبان جیسی تنظیموں کے مقصد میں کوئی فرق نہیں ہونے کی ان کی بات پوری طرح غلط ہے‘۔
جاوید اختر کے مضمون کے بارے میں ، شیو سینا کے رہنما اور ’سامنا‘ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر سنجے راؤت نے کہا ،’ہم مختلف نظریات کے لوگوں سے ان کے خیالات اور نظریے لے سکتے ہیں۔ انہوں نے ہمارے ساتھ اپنا مضمون شیئر کیا اور ہم نے بھی اسے شائع کیا، کیونکہ ہمیں لگتاہے کہ اس میں کچھ دلچسپ حقائق تھے ۔‘ بتادیں کہ اس سے پہلے شیوسینا طالبان کی تنقید کی تھی۔ انہوں نے جاوید اختر کے بیان کو ہندو سنسکرت کے لیے توہین آمیز بتایا تھا ۔