نئی دہلی:(ایجنسی)
ملک کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی آج یعنی17 ستمبر کو 71 سال کے ہوگئے ہیں۔ انہوں نے سخت جد وجہد کے بعد صفر سے بلندی تک کا سفر طے کیا ۔ ان کی محنت اور ملک کی خدمت کاجذبہ عام آدمی کو ان کا قائل کردیتا ہے ۔ یہ پی ایم مودی کی محنت ، جدوجہد اور مقبولیت کا نتیجہ ہے کہ آج سیاسی دنیا میں کہا جاتا ہے کہ ‘’مودی دور‘ یا ‘’مودی کا دور‘ چل رہا ہے۔ اپنے والد کے ساتھ وڈ نگر اسٹیشن پر چائے بیچنے والے نریندر مودی ایک دن ملک کے وزیر اعظم بنیں گے ، شاید کوئی اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ اپنے طویل سیاسی سفر کے دوران انہوں نے کئی اتار چڑھاؤ کا سامنا کیا۔ آئیے وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں اہم باتیں جانتے ہیں۔
معاملے سے متعلق اہم معلومات:
پی ایم مودی 17 ستمبر 1950 کو گجرات کے ضلع مہسانہ کے وڈ نگر میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام دامودرداس اور ماں کا نام ہیرابین ہے۔ بچپن میں وہ اپنے والد اور بھائی کے ساتھ وڈ نگر ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچا کرتے تھے۔ بچپن سے ہی وہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی طرف مائل تھے۔ 1967 میں 17 سال کی عمر میں ، وہ گھر چھوڑ کر احمد آباد پہنچ گئے اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی رکنیت حاصل کی۔ اس کے بعد 1974 میں ، وہ نونرمان آندولن میں شامل ہوئے۔ انہوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور پولیٹکل سائنس میں ایم اے کیا۔
سنگھ کے ذریعے ہی مودی کا تعارف بی جے پی سےکرایا گیا۔ اس کے بعد 1980 کی دہائی میں وہ گجرات کی بی جے پی یونٹ میں شامل ہوگئے۔ حالانکہ بی جے پی میں شامل ہونے اور سرگرم سیاست میں آنے سے پہلے مودی کئی سالوں تک راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے پرچارک رہے۔ 1988-89 میں انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کی گجرات یونٹ کا جنرل سکریٹری بنایا گیا۔
لال کرشن اڈوانی کی سومناتھ-ایودھیا رتھ یاترا کے انعقاد میں نریندر مودی نے اہم رول ادا کیا۔ اس کے بعد 1995 میں انہیں بی جے پی کا قومی سکریٹری بنایا گیا۔ 1998 میں انہیں جنرل سکریٹری (تنظیم) کی ذمہ داری دی گئی اور وہ اکتوبر 2001 تک اس عہدے پر رہے۔
کیشو بھائی پٹیل کو 2001 میں گجرات کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کے بعد ریاست کی کمان نریندر مودی کے سپرد کی گئی ،جس پر وہ 2014 تک مسلسل بنے رہے۔ بطور سی ایم اپنے دور حکومت میں مودی کے ترقیاتی ماڈل کو ملک بھر میں سراہا گیا۔
وزیر اعلیٰ کاعہدہ سنبھالنے کے کچھ مہینے بعد 2002 میں سابرمتی ایکسپریس کے ایک ڈبے میں آگ لگنے اور اس میں 59 کارسیوکوں کی موت ہونے کےبعد گجرات میں فساد بھڑک اٹھے۔ فسادات میں سیکڑوں لوگ مارے گئے۔ فسادات کے معاملوں میں ان کی شبیہ ایک متنازع لیڈر کی بنی ۔ ان پر اپنی ذمہ داری صحیح ڈھنگ سے نہ نبھانے کا الزام بھی لگا۔
اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے انہیں (نریندر مودی) ’ ‘راج دھرم کی پیروی کرنے‘ کا مشورہ دیا۔ گجرات فسادات میں ان کے خلاف کئی سنگین الزامات لگے۔ مودی کو سی ایم کے عہدے سے ہٹانے تک کی بات ہونے لگی۔ تاہم ، انہیں بی جے پی کے قدآور لال کرشن اڈوانی کی حمایت ملی اور وہ وزیراعلیٰ کی کرسی پر بنے رہے۔
جب ستمبر 2014 میں مودی کو پارٹی کا وزیر اعظم عہدہ کے امیدوار کے طور پر اعلان کیا گیا تو انہیں گجرات فسادات پر کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن اس احتجاج نے انہیں وزیر اعظم کی کرسی پر قابض ہونے کے ان کے مقصد سے دور نہیں کر سکا۔ 2014 کے عام انتخابات میں مودی کی قیادت میں بی جے پی نے بڑی کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے 2019 میں بھی اسی جیت کو دہرائی ۔
پی ایم مودی میں بہت سی خوبیاں ہیں ، جو انہیں اپنے ہم عصر رہنماؤں سے مختلف بناتی ہیں۔ جس میں سب سے پہلے ٹیکنالوجی پر فوکس ہے۔ 2014 کے انتخابات میں بھی اس کی ایک جھلک ملی۔ کہا جاتا ہے کہ مودی باریک سے باریک اور چھوٹے سے چھوٹے موضوع پر گہری نظر رکھتے ہیں ۔