لکھنؤ :(ایجنسی)
معروف ہندی نیوز چینلNDTV انڈیا کے لیے کام کرنے والے اتر پردیش کے سینئر صحافی کمال خان کا انتقال ہو گیا ہے۔ انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔ خان نے جمعہ کی صبح لکھنؤ میں اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی ۔ دل کا دورہ پڑنے پر انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ کمال خان لکھنؤ میں اپنے خاندان کے ساتھ بٹلر پیلس میں واقع ایک سرکاری بنگلے میں رہتے تھے۔ ان کی شادی صحافی روچی کمار سے ہوئی تھی۔
کمال خان ٹی وی کے ان چند صحافیوں میں سے تھے جنہیں بہت پیار اور احترام کے ساتھ دیکھا اور سنا جاتا تھا۔ خبر ایودھیا کی ہو یا کسی غریب کی، روٹی اور چھت کا سوال ہو، سامعین رک کر کمال خان کی رپورٹ دیکھا سنا کرتے تھے۔ ان کی صحافت کے اس خاص انداز نے انہیں نہ صرف لکھنؤ میں بے پناہ مقبولیت دی بلکہ ملک بھر میں ان کے مداح ہیں۔ لکھنؤ سے جب وہ کوئی رپورٹنگ کرتے تھے توان کی آواز دہلی بھی اسی سنجیدگی سے سنی جاتی تھی۔
خاص بات تھی راجدھانی دہلی میں رہ کر اقتدار کےمرکز سے صحافت کرنےوالے بہت سے ٹی وی صحافیوں پر کمال خان اپنی خبروں کے منتخب اور زبان کی وجہ سے بھاری پڑتے رہے۔ خاص طور سے نوجوان صحافی انہیں بہت پسند کرتے تھے۔ یہاں تک کہ ان کی رپورٹ میں، جو وہ پیس ٹو کیمرہ کرتے ہوئے جو تبصرے کرتےتھے بہت سارے نوجوان اسے زبانی یاد کر لیتے تھے۔ کئی بار ان کے تبصرے شاعرانہ ہوتے رہے ،یہ ان کا اپنا انداز ہی تھا جس نے تمام کو سکھادیا کہ صحافت صرف دہلی سے ہی نہیں ہوتی۔ نرمی، شائستگی اور تہذیب کے ساتھ بھی کہی گئی بات سنی جاتی ہے۔
کمال خان کی غیر جانبدارانہ صحافت ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے لے کر اکھلیش یادو اور مایاوتی نے بھی ان کی موت پر غم کا اظہار کیا ہے۔ کمال خان کی موت کے بعد ٹوئٹر پرRIP سر ٹرینڈ کر رہا ہے جس پر لوگ کمال خان کو اپنے اپنے انداز میں یاد کر رہے ہیں۔ کمال خان کی اہلیہ روچی کمار بھی صحافی ہیں۔
سوشل میڈیا پر لوگ کمال خان کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔ صحافی آلوک پانڈے نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ ‘گہرے دکھ کے ساتھ یہ بتانا پڑ رہا ہے کہ کمال خان آج صبح انتقال کر گئے ہیں۔وہ طویل عرصے تک لکھنؤ میں ہمارے بیورو چیف رہے ہیں۔ مزید معلومات دستیاب ہونے پر آپ کے ساتھ شیئر کریں گے۔ سینئر صحافی وویک گپتا نے کہا، ’’سابق ساتھی اور سینئر صحافی کمال خان صاحب نہیں رہے‘‘۔
صحافت سے جڑی شخصیات نے اُن کی ناگہانی موت کو روشن اور معتبر صحافت کا ناقابل تلافی نقصان بتایا ہے۔معروف صحافیوں نے کمال خان کے اچانک انتقال پر گہرے غم اور دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے صحافت کے ایک باب کا خاتمہ قرار دیا تو وہیں، کئی دیگر سینئر صحافیوں نے کمال خان کی موت پر ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہیں بھرپور خراج پیش کیا ہے۔
سماج وادی پارٹی نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیا اور کہا، ‘بہت افسوسناک! این ڈی ٹی وی کے سینئر نامہ نگار کمال خان انتقال کر گئے، ناقابل تلافی نقصان۔ خدا مرحوم کی روح کو سکون دے۔ سوگوار خاندان کے افراد سے گہری تعزیت۔ دلی خراج عقیدت۔ صحافی برجیش مشرا نے کہا، ‘مشہور صحافی کمال خان جی کا انتقال بہت افسوسناک ہے۔ ان کی عدم موجودگی صحافتی دنیا کا بہت بڑا نقصان ہے۔ وہ رات گئے تک اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتے رہے۔ سینئر ترین ہونے کے باوجود فیلڈ رپورٹنگ کبھی نہیں چھوڑی۔ خبریں پیش کرنے کے ان کے انداز نے ملک بھر کے صحافیوں کو متاثر کیا۔ الوداع کمال خان
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے ٹویٹ کیا اور کہا، ‘سینئر صحافی کمال خان جی کے انتقال کی خبر سن کر صدمہ ہوا۔ چند روز قبل ان سے ملاقات میں بہت سی باتیں ہوئیں۔ انہوں نے صحافت میں سچائی اور مفاد عامہ کی اقدار کو زندہ رکھا۔ کمال خان جی کے اہل خانہ کے ساتھ میری گہری تعزیت۔ شائستہ خراج تحسین۔
کمال خان جنہیں صحافت کی معتبر اور توانا آواز مانی جاتی تھی اب یہ آواز ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی ہے۔کانگریس یوتھ ونگ کے صدر سرینواس بی وی نے ٹویٹ کیا اور کہا، ‘ناقابل یقین، لیکن کیا یہ واقعی سچ ہے؟ کمال خان صرف ایک نام ہی نہیں تھے بلکہ صحافت کی دنیا کی ایک حیرت انگیز شخصیت تھے۔ صحافی سوہت مشرا نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ کمال خان صاحب اپنے آپ میں ایک کتاب تھے۔ انہیں دیکھ کر نہ جانے کتنے لوگوں نے آسان طریقے سے رپورٹ کرنے کی تحریک لی۔ کمال خان صاحب نے ایک الگ زاویے سے اور الگ انداز میں سب کچھ بتا کر ہم سب کے دلوں میں ایک الگ جگہ بنائی ہے۔