دوحہ :(ایجنسی)
بی جے پی کے سابق قومی ترجمان نوپور شرما اور دہلی بی جے پی سے وابستہ نوین کمار نے پیغمبر اسلام محمدؐ پر متنازعہ تبصرہ کیا ،جس کی آنچ خلیجی ممالک تک پہنچی تھی ، وہ اب تک بجھی نہیں ہے ۔
جمعرات کو کویت کی پارلیمنٹ میں اراکین پارلیمنٹ نے اپنی حکومت سے کہا کہ وہ ہندوستانی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔
کویت ٹائمز کی خبر کے مطابق قومی اسمبلی کے 50 میں سے 30 ارکان پارلیمنٹ نے اپنے دستخطوں سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بھارت کے احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر پولیس کارروائی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
کویت کی انگریزی نیوز ویب سائٹ عرب ٹائمز نے بھی اس خبر کو نمایاں جگہ دی ہے۔
عرب ٹائمز نے لکھا، ’کل 30 اراکین پارلیمنٹ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس پر اپنے اعتراضات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان ارکان پارلیمنٹ نے کویت اور دیگر اسلامی ممالک کی اپنی حکومت سے حکومت ہند پر سیاسی، سفارتی اور اقتصادی دباؤ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کے پرامن احتجاج کی حمایت کی جانی چاہئے۔ 30 قانون سازوں کی جانب سے بات کرتے ہوئے رکن پارلیمان اسامہ الشاہین نے کہا کہ اگر یہ بیان تمام قانون سازوں کی طرف سے جاری کیا جاتا تو اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا جاتا۔
کویت انسٹی ٹیوٹ اور لیگل اسٹڈیز کے اراکین نے ان 30 اراکین پارلیمنٹ کے دستخط شدہ خط کو ٹویٹ کیا ہے۔
کویت ٹائمز نے لکھا ہے کہ سوشل میڈیا کے ہزاروں کارکن تمام عرب ممالک اور خاص کر خلیج کے ان ممالک سےجہاں تقریباً 80 لاکھ ہندوستانی رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں ، ان میں سے ہندوتوا حامی کارکنان کو واپس بھیجنے کی مانگ کررہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اسے پیغمبر محمد ؐ کی توہین کے بدلے کے طور پر کیاجانا چاہئے ۔
تیس ارکان پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’کویت کی قومی اسمبلی کے ارکان حکومت ہند، پارٹی اور میڈیا والوں کی جانب سے پیغمبر اسلام کی توہین کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم بھارتی مسلمانوں کے خلاف پولیس کارروائی کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
قبل ازیں کویت کی وزارت خارجہ نے ہندوستانی سفیر سی بی جارج کو طلب کرکے سرکاری احتجاجی مراسلہ پیش کیا تھا۔ کویت کے معاون خارجہ سیکرٹری برائے ایشیا امور نے اس خط میں نوپور شرما اور نوین جندل کے تبصروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے مذمت کی ہے۔