نئی دہلی
مشہور اسلامی ملک کویت کی جانب سےایمرجنسی طبی امداد لانے والا پہلا کویتی فوجی طیارہ گزشتہ روز دہلی پہنچا۔ کویت نیوز ایجنسی کے لیے جاری ایک بیان میں سفیر جاسم الناجم نے کہا کہ یہ ہنگامی امداد کویتی قیادت بالخصوص امیر شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح کی ہدایات کے مطابق بھیجی جا رہی ہے تاکہ دوست ہندوستانی عوام کی صحت سے متعلق پریشانیوں کو کم کرنے میں مدد ملے۔ سفیر الناجم جو فوجی طیارے کے استقبال کے لیے نئی دہلی اندرا گاندھی انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر موجود تھے، نے کہا کہ طیارہ میں کویت ریڈ کریسنٹ کی جانب سے 40 ٹن ہنگامی امداد تھی۔ سفیر محترم نے بتایا کہ ہلال احمر کویت کی جانب سے اس پہلی امدادی کھیپ میں وینٹی لیٹرز، بڑی تعداد میں آکسیجن کنسٹریٹرز، مختلف سائز کے تقریباً تین سو آکسیجن سلنڈرز، جراثیم سے پاک کوری ڈورس، جراثیم کش آلات، پرسنل حفاظتی ساز و سامان اور دیگر طبی اشیاء ضرورت شامل تھیں۔ کویتی سفیر نے تاکید کے ساتھ یہ بات کہی کہ یہ امداد کویتی قیادت، حکومت اور کویتی عوام کی جانب سے اس مشکل گھڑی میں ہندوستان کے ساتھ اظہار یکجہتی، اتحاد اور باہمی تعاون کے اظہار کے لیے ہے۔ انہوں نے فوری رد عمل اور جلد از جلد امداد کی فراہمی کے لیے وازرت خارجہ، وزارت دفاع اور کویت ہلال احمر سوسائٹی کے کلیدی کردار کی پذیرائی اور تعریف کی۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکریٹری، سفیر وپول نے کویت کی جانب سے امداد اور مختلف آفتوں کے دوران اس کی جانب سے اظہار یک جہتی و اتحاد کی تعریف کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ کویت سب سے پہلے امداد کا ہاتھ بڑھانے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس مشکل گھڑی میں تعاون کرنے پر امیر، حکومت اور کویتی عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں کویتی ذمہ داروں سے سریع رابطے کے لیے دہلی میں موجود کویتی سفارت خانے کی بھی تعریف کی اور کویتی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کی بھی پذیرائی کی۔ ہندوستانی اہلکار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس وبا نے مشترکہ بین الاقوامی تعاون کی اہمیت کو ثابت کیا ہے کہ کس طرح عالمی سماج سنگین چیلنجز پر ایک ساتھ کام کر سکتا ہے۔ اس سے پہلے کویتی کابینہ نے کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل سے مقابلہ کرنے کے لیے ہندوستان کو ہنگامی امداد بھیجنے کا ایک اجلاس میں فیصلہ لیا تھا
(بشکریہ: مولاناحذیفہ غلام وستانوی)