وارانسی :(ایجنسی)
گیان واپی مسجد تنازع پر رہنماؤں اور مذہبی رہنماؤں کے بیانات آنے لگے ہیں اور سیاست بھی تیز ہونے لگی ہے۔ مسلم فریق کا دعویٰ ہے کہ جسے ہندو فریق شیولنگ کہہ رہا ہے وہ فوارہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی کاشی وشوناتھ مندر کے مہنت نے اعلان کیا ہے کہ وہ نیا مقدمہ دائر کریں گے اور عدالت سے مطالبہ کریں گے کہ انہیں شیولنگ کے مقام پر پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ جگد گرو پرم ہنس نے پی ایم مودی کو ایک خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے 1991 کے ایکٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آچاریہ جگد گرو پرم ہنس نے پی ایم مودی کو ایک خط لکھ کر 1991 کے پوجا ایکٹ کو منسوخ کرنے کی مانگکی ہے۔ جگد گرو پر م ہنس نے کہا،’ہم نے قابل احترام وزیر اعظم مودی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ 1991 کے عبادت گاہ ایکٹ کو ختم کیا جائے۔ انگریزوں کے بنائے ہوئے قانون کو آئین میں ترمیم کرکے ختم کیا جائے۔
اس کے ساتھ ہی کاشی وشوناتھ مندر کے مہنت وی سی تیواری بھی عدالت میں ایک نیا مقدمہ دائر کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’یہ سیدھی سی بات ہے میں عدالت میں ایک نیا کیس داخل کرنے جا رہاہوں کہ میںکاشی وشوناتھ مندر کا مہنت ہوں اور شیو کی پوجا کرنا اور بابا کو رکھنا میرا حق ہے۔وہیں بارہ بنکی سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اوپیندر سنگھ راوت نے بھی کہا ہے کہ گیان واپی مسجد کوئی نیا معاملہ نہیں ہے۔ بلکہ کئی ایسے واقعات ہیں جن میں مندر کو گرا کر مسجد بنائی گئی ہے۔
دوسری جانب مولانا توقیر رضا نے مسلمانوں سے جیل بھرو آندولن کی کال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے ہر ایک ضلع میں 2 لاکھ مسلمان جمع ہوں اور جیل بھرو آندولن کے تحت گرفتاری دیں۔ ملک بھر میں جیل بھرو آندولن شروع کیا جائے گا۔ گیان واپی پر کچھ نہ کیا گیا تو بابری جیسی پابندی لگ جائے گی۔ کچھ لوگ فوارہ اور شیولنگ میں فرق نہیں سمجھ پارہے ہیں ۔ ایسے لوگ ہندو مذہب کی توہین کر رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی مولانا توقیر رضا نے مرکزی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمت ہے تو تاج محل اور لال قلعہ کو گرا دو۔ وہ صرف ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچانا چاہتے ہیں، اس لیے مسجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔