ممبئی :(ایجنسی)
شیوسینا کے باغی ایم ایل اے ادھو ٹھاکرے سے الگ ہو کر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنا سکتے ہیں۔ اس بارے میں اندرونی طور پر بات چیت جاری ہے۔ ابھی شندے اور بی جے پی کیمپ ان شرائط پر بات کر رہے ہیں جن پر دونوں پارٹیاں متفق ہوں اور حکومت بنائی جا سکے۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ایکناتھ شندے نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے بی جے پی پر دباؤ ڈالیں گے؟
ایکناتھ شندے نے باغی ایم ایل اے کے ساتھ 12 بجے میٹنگ بھی بلائی۔ یہ میٹنگ گوہاٹی کے ریڈیسن بلو ہوٹل میں ہوئی، جہاں تمام باغی ایم ایل اے ٹھہرے ہوئے ہیں۔
پہلا اور بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ایکناتھ شندے اپنے لیے ڈپٹی سی ایم کا عہدہ مانگیں گے؟ انہیں کون سی وزارتیں ملیں گی اس پر بات چیت جاری ہے۔
معلومات کے مطابق اگر باغی ایم ایل اے بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بناتے ہیں تو شندے دھڑے کے ایم ایل اے میں سے 8 کو کابینہ وزیر اور 5 کو ایم او ایس کا درجہ مل سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 29 کابینی وزیر بی جے پی سے ہوں گے۔ ایکناتھ شندے چاہتے ہیں کہ باغی دھڑے کے ساتھ آنے والے آزاد ایم ایل اے کو بی جے پی اپنے کوٹے سے وزیر بنائے۔
موجودہ وزارتیں ہی چاہتے ہیں باغی
شندے دھڑے کے ساتھ موجودہ حکومت کے 8 وزراء ہیں۔ ایسے میں شندے کا دھڑا وہی وزارت چاہتا ہے جو ان ایم ایل اے کے پاس پہلے سے تھا، کیونکہ پچھلے ایک مہینے میں لئے گئے ان کے اہم فیصلوں کو ادھو حکومت نے روک دیا ہے۔ کل ہی ان وزراء سے قلمدان چھین کر دوسرے ایم ایل ایز کو سونپے گئے ہیں۔
شند ے کیمپ سے کس کو وزیر بنایا جا سکتا ہے؟
ایکناتھ شندے + دادا بھوسے + گلاب راؤ پاٹل + سندیپن بھومرے + ادے سامنت + شمبھوراج دیسائی + عبدالستار + راجندر پاٹل یدراوکر + بچو کڈو (پرہار جن شکتی )
نئے نام جن کو وزیر بنایا جا سکتا ہے
دیپک کیسرکر + پرکاش آبدکر + سنجے رائمولکر + سنجے شرسٹھ کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔
شیوسینا کے 18 میں سے 14 ممبران پارلیمنٹ بھی ایکناتھ شندے سے رابطے میں ہیں۔
مہاراشٹر میں سیاست کی جنگ میں ادھو ٹھاکرے کو بڑا جھٹکا لگتا نظر آرہا ہے۔ تازہ ترین معلومات کے مطابق شیوسینا کے کل 18 ممبران پارلیمنٹ میں سے 14 ایم ایل ایز باغی ایکناتھ شندے کے رابطے میں ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو شیوسینا پارٹی اور اس کے انتخابی نشان پر ایکناتھ شندے کا دعویٰ مزید مضبوط ہو جائے گا۔
سیاسی بحران کے درمیان مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے بھی سخت موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے 22 سے 24 جون تک سی ایم ٹھاکرے کے فیصلوں کی فائلیں مانگی ہیں۔ اب شیو سینا حکومت کو خدشہ ہے کہ گورنر فلور ٹیسٹ کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ اب جبکہ شیوسینا نمبر گیم میں پیچھے رہ گئی ہے، اس صورت حال میں وہ فلور ٹیسٹ کے خلاف سپریم کورٹ جا سکتی ہے۔