لکھنؤ :
اتر پردیش پولیس کی جانب سے عمر گوتم کے معاملے میں نت نئے انکشافات اور دعوے کیے جارہے ہیں،جن میں جھول ہے۔
نئی پولیس اسٹوری کے مطابق عمر گوتم نے مذہب تبدیل کرانے کی بات قبول کر لی ہے، جس میں بتایا ہے کہ اسلامک دعوہ سینٹر کو ہندوستانی این جی اوز کے ذریعہ غیر ملکی فنڈنگ ہوتی تھی، اس حوالہ سے کئی ایسی این جی اوز کے نام لیے جارہے ہیں جن سے معروف شخصیات منسلک ہیں ۔ ان میں ایک نام سرکردہ مبلغ مولانا کلیم صدیقی کا بھی ہے۔
آج تک کی رپورٹ میں پولیس ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ عمر گوتم نے تفتیش کے دوران بتایا کہ ان کا سینٹر ہر ماہ اوسطاً پندرہ لوگوں کو دھرم پریورتن کا ڈاکیومنٹ جاری کرتا تھا۔ نیز ان کے سینٹرمیں انگلینڈ،سنگاپور،پولینڈ تک تبدیلی مذہب کرانے کا کام ہوتا ہے۔ پولیس نے ویڈیو بھی جاری کیا ہے۔
واضح ہو کہ ایسے قبول نامہ کی جو پولیس کسٹڈی میں دیا گیا ہو قانونی حیثیت نہیں ہوتی آگے کی رپورٹ کافی سنسنی خیز ہے،مگر اس میں’شک ‘ کا تڑکا لگادیا ہے۔ مثلاً پولیس ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سینٹر کو امریکہ،کویت،قطر وغیرہ میں موجود این جی اوز سے چندہ ملنے کا’ شک‘ ہے۔ یہ چندہ ہندوستان کی این جی اوز کے توسط سے ملتا تھا ان میں فاطمہ چیری ٹیبل فاؤنڈیشن،(دہلی)،الحسن ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن (لکھنؤ)، میوات ٹرسٹ فار ایجوکیشن ویلفیئر ( فرید آباد)؟ مرکز المعارف (ممبئی)اور ہیومین سالیڈیرٹی فاؤنڈیشن سمیت کئی ایف سی آر اے میں رجسٹرڈ این جی او کے نام آرہے ہیں۔ان کے علاوہ عمر گوتم کے گلوبل پیس سینٹر سے بھی اچھے مراسم ہیں جو مولانا کلیم صدیقی چلاتے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق وہ میوات میں تبدیلی مذہب کرانے کا کام کررہے ہیں۔پولیس ذرائع پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں دعوہ کے 60سے زائد سینٹر چل رہے ہیں۔ یہ یوپی ،دہلی،ہریانہ راجستھان اور مہاراشٹر میں ہیں۔جانچ ایجنسی اس کا پتہ لگانے میں مصروف ہے کہ کہیں آئی ایس آئی کا اس معاملہ سے تعلق تو نہیں ہے،حالانکہ پہلے والے ایپی سوڈ میں میں آئی ایس آئی سے لنک کی تشہیر کی جاچکی ہے ۔ آگے بھی انکشافات کی توقع خارج از امکان نہیں۔