نئی دہلی:
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ نریندر مودی حکومت فوجداری ضابطہ اخلاق (سی آر پی سی) ، ہندوستانی تعزیرات کوڈ (آئی پی سی) اور انڈین ایویڈینس کوڈ (آئی ای اے) میں تبدیلیاں چاہتی ہے۔
یہ بات انہوں نے پیر کو گجرات کے گاندھی نگر میںنیشنل فورنسک سائنس یونیورسٹی (این ایف ایس یو ) کے سینٹر آف ایکسلینس فار ریسرچ اینڈ اینالیسس ڈرگس اینڈ سائیکو ٹروپک سبسٹینس کے افتتاح کے موقع پر کہی۔ انہوں نے کہاکہ ’ تھرڈ ڈگری ٹارچر کے دن اب جا چکے ہیں ‘ اور اب پولیس جانچ ،تفتیش میں سائنسی ثبوت بنیاد ہونا چاہئے۔ ان کے مطابق مرکزی سرکار سی آر پی سی ،آپی پی سی اور آئی ای اے کے حساب سے کرنے کے لیے ان میں تبدیلیاں لانے پر پلاننگ کررہی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ بھارت سرکار غور وخوض کررہی ہے کہ ہم سی آر پی سی ، آئی پی سی اور ایویڈینس ایکٹ تینوں میں بنیادی تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ ان چیزوں کو نکال کر آج کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے ہم نئی دفعات جوڑنا چاہتے ہیں۔میری بہت پرانی تجویز ہے کہ چھ سال کے اوپر سزا والے تمام کرائم میں فورنسک سائنس کا وزٹ لازمی کرنا ہے ۔ دیکھنے میں یہ بہت سنہریٰ خواب ہے مگر مین پاور کہاں ہے؟
وزیر داخلہ کے مطابق ، ’میں متعدد بار کہہ چکاہوں کہ تھرڈ ڈگری کے دن جاچکے ہیں ، تفتیش ، سائنسی سسٹم کے ذریعہ ایک سخت ارادے والے شخص کو تو ڑا جا سکتا ہےاور قصور وار ٹھہرایا جاسکتا ہے ،مگر اس کے لیے فورنسک سے جڑا کام صحیح سے ہونا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ملک کے ہر ضلع یا ہر پولیس رینج میں کم ازکم ایک ایف ایس ایل موبائل وین ہونی چاہئے۔ مگر اس کے لیے ہمیں لائق طلبہ کی ضرورت ہوگی اور یہ تبھی ممکن ہوسکے گا، جب این ایف ایس یو ہر ریاست میں اپنے کالج کھولے گا۔ہم اس کے لیے اور انتظار نہیں کرسکتے ہیں۔
فوجداری مقدمات میں سائنسی تفتیش کی ضرورت پر شاہ نے کہاکہ میں حال ہی میں آئی پی ایس ٹرینی کو مخاطب کررہا تھا اور میں نے انہیں بتایا کہ ہماری پولیس کو دو قسم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ پہلا کہ اس نے کوئی کارروائی نہیں کی، جبکہ دوسرا کہ پولیس محکمہ کی جانب سے زیادہ ہی ایکشن لے لیا گیا۔ہم عام کارروائی چاہتے ہیں اور یہ تبھی ممکن ہو سکے گا ،جب ہم سائنسی سسٹم کو اپنی جانچ میں اہم بنیاد بنائیں گے ۔ تھرڈ ڈگری کے دن گئے، اب ہمیں سائنس ریسرچ اور تکنیک کی بنیاد پر سزا اور جانچ کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔