راج گڑھ :(ایجنسی)
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مدھیہ پردیش کے راج گڑھ ضلع کے زیراپور شہر میں جمعرات کو کم از کم 48 مکانات کو بلڈوز کر دیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ مکانات سرکاری اراضی پر تجاوزات کرکے بنائے گئے تھے۔ اس واقعہ سے صرف دو دن پہلے ایک دلت شخص کے جلوس کے دوران دلتوں اور مسلمانوں کے ایک گروپ کے درمیان تصادم ہوا تھا۔ دونوں گروپوں کے درمیان ہاتھا پائی اور پتھراؤ ہواتھا۔
پولیس کے مطابق جلوس ایک مسجد کے سامنے سے گزر رہا تھا کہ اقلیتی برادری کے کچھ لوگوں نے اونچی آواز میں گانا بجانے پر اعتراض کیا۔ راج گڑھ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ پردیپ شرما نے کہا کہ’بینڈ کے ریکارڈ شدہ بیان کے مطابق، انہوں نے مسجد سے گزرتے وقت اپنی آواز کم کر دی تھی۔‘ لیکن دونوں فرقوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور پتھراؤ کی اطلاع ملی، اس واقعے میں ایک چھ سالہ بچے سمیت کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر، ہم نے آٹھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ایف آئی آر کے اندراج کے فوراً بعد، زیرا پور کے وارڈ نمبر 4 کے لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے، ان کے مکانات کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا جس میں کہا گیا کہ ان کے مکانات سرکاری اراضی پر قائم ہیں۔ حکام کے مطابق جمعرات کی صبح زیراپور میں 18 مکانات کو ضلعی حکام کی ایک ٹیم نے بلڈوزر کے ذریعے مکمل طور پر مسمار کر دیا اور مزید 30 مکانات کو جزوی طور پر بلڈوز کر دیا گیا۔ زیراپور تحصیلدار اے آر چیرامن نے کہا، ’کل 48 مکانات منہدم کیے گئے، جن میں سے 18 افراد کا نام بھی اس ایف آئی آر میں درج ہے۔ دیگر 30 مکانات ہیں جو ماتا مندر کی طرف جانے والی سڑک کے اطراف میں تجاوزات کرکے بنائے گئے تھے۔‘