موہالی :
پنجاب کے روپڑڈسٹرکٹ جیل میں مئو کے باہوبلی ایم ایل اے مختار انصاری کو پیشی کے لئے پرائیویٹ ایمبولینس سے موہالی عدالت لانے پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ جب انصاری کو موہالی کی عدالت میں پیش کیا گیا تو اس دوران انہیں یوپی کےبارہ بنکی ضلع کے نمبر کی گاڑی سے لایا گیا ، جو ایک نجی ایمبولینس تھی۔
پنجاب پولیس نے بدھ کے روز 2019 کے جبراً وصولی معاملے میں مختار انصاری کو عدالت میں پیش کیا۔ اس دوران ، وہ نجی ایمبولینس سے عدالت پہنچے۔ ایمبولینس کا رجسٹریشن نمبر UP41 AT 7171 تھا۔ یہ یوپی کے بارہ بنکی ضلع سے تھی اور یہ نمبر 2015 میں ختم ہوگیا تھا۔ اس کے علاوہ یہ ایمبولینس کس اسپتال کی تھی اس کے نام پر بھی تجسس بنا ہواہے۔۔ بارہ بنکی آر ٹی او کے ذرائع نے بتایا کہ ایمبولینس کی فیٹنس بھی سال 2017 میں ختم ہوچکی ہے۔
صرف یہی نہیں اس کی رجسٹریشن کی فائل بھی اے آر ٹی او میں گم ہوگئی ہے۔ گمشدہ فائل کی تلاش مکمل ہونے کے بعد ہی اس کے سنڈیکیٹ سے پردہ اٹھ سکتا ہے۔ بارہ بنکی کے جس اسپتال کے نام پر ایمبولینس رجسٹرڈ ہے ، وہ چیف میڈیکل آفیسر کے دفتر میں نہ تو رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی اس سے متعلق کوئی دستاویزات موجود ہیں۔ اسپتال کا جو اڈریس دیا گیا ہے اس گلی میں اس کا کوئی رجسٹریشن تک نہیں ہے۔
بتا دیں کہ مختار انصاری کو موہالی کے ایک بلڈر سے تاوان کے مطالبہ کے سلسلے میں بدھ کے روز موہالی عدالت میں پیش کئے گئے تھے۔ اس کے لئے وہ روپڑ جیل سے موہالی عدالت پہنچے۔ موہالی عدالت میں پیش ہونے کے بعد مختار انصاری کو موہالی میں درج مقدمے کی چارج شیٹ کی کاپیاں دی گئیں۔ کیس کی اگلی سماعت 12 اپریل کو ہوگی۔ عدالت سے رخصت ہوتے ہی مختار انصاری نے کہا کہ حکومت پنجاب اسے پھنسا رہی ہے۔ اس کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے گئے تھے۔ عدالت میں پیشی کے بعد مختار انصاری کو ایک بار پھر روپڑ جیل بھیج دیا گیا۔
اس کے علاوہ ، یوپی باہوبلی ایم ایل اے مختار انصاری کے مقدمات اور ان کی کسٹڈی ٹرانسفر کی عرضی پر سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو فیصلہ سنایا تھا ۔ن کورٹ نے کہا تھا کہ انصاری کو دو ہفتہ کے اندر اترپردیش کی جیل میں شفٹ کرنا ہوگا ۔ پنجاب سرکار کی دلیلوں سے کورٹ مطمئن نہیں ہوئی تھی۔