لکھنؤ :
مشہور شاعر منور رانا کے متنازع بیان پر اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے صدرمہنت نریندر گری نے انہیں آڑے ہاتھ لیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ منور رانا بنیاد پرستوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ۔ مہنت نے کہا کہ وہ مغربی بنگال جانا چاہتے ہیں تو بیشک جا سکتے ہیں۔ انہوں نے طنز کستے ہوئے کہاکہ بنگال بھی بھارت کا ہی حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت شاعر منور رانا کی ملک بھر میں اچھی شہرت تھی۔ ہندو اور مسلمان تمام مذاہب کے لوگ ان کا احترام اورعزت کرتے تھے مگر گزشتہ کچھ دنوں سے جس طرح کے وہ لگاتار متنازع بیان دے رہے ہیں ، اس سے ان کی شبیہ پر بھی اثر پڑا ہے ۔ اب لوگ ان سے اتفاق نہیں رکھتے۔ گری نے کہاکہ اگر ایک بار پھر سے منور رانا اپنے متنازع بیانات کو چھوڑ کر راشٹرواد کے دھارے میں لوٹ آتے ہیں تو ان کو لوگوں سے وہی احترام ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ منو ررانا بنیاد پرستوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کے بجائے دماغ سے سوچیں۔
نریندر گری نے کہاکہ ریاست میں یوگی آدتیہ ناتھ سرکار میں گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں کوئی فساد بھی نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یوپی میں جب بھی دوسری حکومتیں رہی ہیں تب فساد ہواہے اور مسلمان غیر محفوظ بھی رہاہے۔ مہنت نے یوگی آدتیہ ناتھ کے دوبارہ سی ایم بننے پر یوپی چھوڑنے کے رانا کے بیان کو بےبنیاد قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ 2022 میں یوگی کی پھر سے تاج پوشی پر منور رانا کا یوگی چھوڑنے کا بیان بے حد مضحکہ خیز ہے۔
نریندر گری نے کہا کہ جہاں تک یوپی میں اگلی حکومت پھرسے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہی بنے گی اور سی ایم یوگی ہی ریاست کے اگلے وزیر اعلیٰ بھی ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ منور رانا کے بیان سے ایسے لگتا ہے کہ ان کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے ۔ انہوں نے اپنی ذہنی کیفیت پر غور کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ شاعر منور رانا نے کہا تھاکہ اگر اویسی کی وجہ سے ریاست میں بی جے پی جیت جاتی ہے اور یوگی آدتیہ ناتھ دوبارہ وزیر اعلیٰ بن جاتے ہیں تو میں یوپی چھوڑ کر کلکتہ لوٹ جاؤں گا۔ منور رانا کا کہنا ہے کہ یوپی میں مسلمانوں کا ووٹ تقسیم ہوجاتا ہے۔