نئی دہلی :(ایجنسی)
کانگریس لیڈر نوجوت سنگھ سدھو کو 34 سال پرانے روڈ ریج کیس میں سپریم کورٹ سے ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ عدالت نے 15 مئی 2018 کو سنائی گئی ایک ہزار روپے کے جرمانے کی سزا کو ترمیم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس سنجے کشن کول کی بنچ نے سنایا۔
فیصلہ آنے کے بعد سدھو کا ردعمل، کہا: خود کو قانون کے حوالے کروں گا
سپریم کورٹ نے کانگریس لیڈر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو 34 سال پرانے روڈ ریج کیس میں ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔ جس وقت سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اس وقت نوجوت سنگھ سدھو ہاتھی پر چڑھ کر مہنگائی کے خلاف احتجاج میں شرکت کررہے تھے۔ فیصلہ کے بعد نوجوت سنگھ سدھو نے ٹویٹ کیا کہ وہ خود کو قانون کے حوالے کر دیں گے۔ یعنی قانون پر عمل کریں گے۔ یعنی سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی سزا کیلئے وہ جیل جائیں گے۔
بتادیں کہ نوجوت سنگھ سدھو کو 1988 کے روڈ ریج کیس میں سپریم کورٹ نے ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس معاملے میں سدھو کو پہلے قتل کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا لیکن انہیں رضاکارانہ طور پر مقتول کو تکلیف پہنچانے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ متاثرہ کے خاندان نے اس معاملے میں پرانے حکم پر دوبارہ غور کرنے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ اس وقت سندھو کو صرف ایک ہزار جرمانہ ادا کرنے کے بعد بری کر دیا گیا تھا۔
اہل خانہ کا کہنا تھا کہ یہ صرف مار پیٹ یا دھکا مکی کامعاملہ نہیں ہے۔ بلکہ اسے قتل جیسا سنگین جرم سمجھا جائے۔ یہ الزام لگایا گیا تھا کہ سدھو نے لڑائی کے دوران ایک 65 سالہ شخص کو گھونسا مار دیا تھا۔ اس شخص کی موت شدید چوٹ کی وجہ سے ہوگئی تھی۔ ابتدائی مرحلے میں اس وقت سدھو پر قتل کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔ لیکن ٹرائل کورٹ نے انہیں ستمبر 1999 میں ان الزامات سے بری کر دیا تھا۔
اس معاملے میں، 22 مارچ کو نوجوت سنگھ سدھو نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ جس سے پتہ چلتا ہو کہ 65 سالہ شخص کی موت مکے سے ہوئی ہے۔ سدھو نے کہا کہ خاندان اس پرانے کیس کو دوبارہ کھولنے کی بدنیتی پر مبنی کوشش کر رہا ہے۔