پٹنہ (خاص خبر) بہار کی سیاست میں حکمران مہاگٹھ بندھن کے لیڈروں کی جانب سے کی جارہی بیان بازی کی وجہ سے ریاست کی سیاست گزشتہ ایک ماہ سے گرم ہے۔ دریں اثناء جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کے سربراہ اور سابق مرکزی وزیر اوپیندر کشواہا کے ایک بیان نے ریاست کی سیاست کو مزید گرما دیا ہے، لیکن کئی تبدیلیوں کی طرف قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔
دراصل کشواہا جب اتوار کو پٹنہ پہنچے تو انہوں نے صحافیوں سے طویل گفتگو کی۔ اس دوران صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جے ڈی یو میں جتنے بڑے لیڈر ہیں، اتنا ہی وہ بی جے پی سے رابطے میں ہے۔ اس بیان کے بعد ریاست کی سیاست میں بحث کا بازار گرم ہوگیا۔ اس میں زیادہ تر قیاس آرائیاں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو لے کر شروع ہو گئیں کہ آیا نتیش کمار دوبارہ بی جے پی کے ساتھ جائیں گے۔آئ اے این ایس کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ نتیش کمار جے ڈی یو کے سب سے بڑے لیڈر ہیں، کشواہا کے بیان پر یقین کیا جائے تو نتیش کمار سب سے زیادہ بی جے پی کے رابطے میں ہیں۔ جے ڈی یو لیڈر اس معاملے میں کسی قسم کا بیان دینے سے گریز کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ کشواہا کو گزشتہ دنوں معمول کے چیک اپ کے لیے دہلی ایمس میں داخل کرایا گیا تھا، جب بی جے پی کے تین رہنما ان سے ملنے ایمس پہنچے اور ان سے ملاقات کی۔ اس کے بعد کشواہا کی بی جے پی سے قربتیں بڑھنے کی باتیں شروع ہوگئیں۔
کشواہا نے اس طرح کی بحثوں کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ وہ جے ڈی یو میں ہیں اور کمزور ہونے والی پارٹی کو ابھی مضبوط ہونا باقی ہے۔ ویسے اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ دنوں میں مہاگٹھ بندھن کی دو اتحادی جماعتوں آر جے ڈی اور جے ڈی یو کے لیڈروں کے درمیان جس طرح سے بیان بازی شروع ہوئی ہے، دونوں اتحادیوں کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔
یہاں، بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر سنجے جیسوال نے نتیش کے بی جے پی میں واپس آنے کے کسی بھی امکان سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں ان کی افادیت ختم ہو گئی ہے، اب کوئی انہیں کیوں ساتھ لے کر جانا چاہے گا۔ بہرحال ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے یقینی طور پر کہا کہ بی جے پی کے دروازے ہر اس شخص کے لیے کھلے ہیں جنہوں نے آر جے ڈی کے جنگل راج کو ختم کرنے کی جدوجہد کی ہے۔