نئی دہلی:
ملک سے غداری سمیت کئی قوانین کے غلط استعمال کو لے کر اٹھ رہیں آوازوں کے درمیان سپریم کورٹ کے جج جسٹس ڈاکٹر دھنجے یشونت چندر چوڑ نے اہم تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے اختلاف یا ہراساں کو دبانے کے لیے انسداد دہشت گردی قانون سمیت کسی بھی مجرمانہ قانون کا غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ جسٹس چندرچوڑ نے ان خیالات کا اظہار پیر کی شب ہند- امریکہ قانونی تعلقات سے متعلق ہند -امریکہ مشترکہ سمر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ ہماری عدالتوں کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ وہ شہریوں کو آزادی سے محروم کرنے کے خلاف حفاظت کی پہلی لائن بنے رہیں۔ایک دن کے لیے بھی آزادی کا نقصان بہت زیادہ ہے، ہمیں اپنے فیصلوں میں گہرے نظامی امور کے تئیں ہمیشہ بیدار رہنا ہوگا۔ ہند اور امریکہ دنیا کے الگ الگ کونے میں ہے، لیکن پھر بھی ایک گہرے سماجی ثقافتی اور معاشی تعلقات شیئر کرتے ہیں۔
جسٹس چندر چوڑ نے کہاکہ امریکہ آزادی، بولنے اور اظہار رائے کی آزادی و مذہبی امن کو فروغ دینے میں سرفہرست ہے۔ ہندوستان سب سے قدیم اور سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے ایک کثیر الثقافتی ، اکثریت پسند سماج کے نظریات کی نمائندگی کرتا ہے ۔ ہندوستانی آئین بھی انسانی حقوق کے تئیں گہری وابستگی اور احترام پر مرکوز ہے۔ ہندوستانی عدلیہ پر امریکہ کے اثر کو کم کرکے نہیں دیکھا جاسکتا ہے۔ اس نے ہندوستانی آئین کے دل وجان میں تعاون کیا ہے ۔ امریکی اثر ورسوخ کی ہی مثال ہندوستان کی آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت زندگی اور شخصی آزادی کے تحفظ کی بنیاد پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ بل آف رائٹس کے تحت یہ قانون فراہم کیا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص قانون کے عمل کے بغیر زندگی، آزادی یا جائیداد سے محروم نہیں رکھاجائے گا۔ ہندوستانی سپریم کورٹ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کی سپریم کورٹ دونوں ہی اپنی طاقتوں کے معاملے میں سب سے طاقتور عدالتوں کے طور پر جانی جانتی ہیں۔ جسٹس چندر چوڑ نے کہاکہ بالغوں کے مابین ہم جنس پرست تعلقات کوجرائم سے باہر کرنے کا ان کا فیصلہ لارنس بنام ٹیکساس میں یو ایس سپریم کورٹ کے فیصلے پر اعتماد کرتے ہوئے تھا۔