نئی دہلی : (ایجنسی)
ملک میں کورونا وبا کے بعد اب ایک نیا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ شمال اور مشرقی ہندوستان کی پانچ ریاستوں میں تیز بخار کی وبا دیکھنے کو مل رہی ہے ، جس سے گزشتہ ایک مہینے میں تقریباً100 لوگوں نے اپنی جان گنوائی ہے۔ مدھیہ پردیش میں بخار کے 3,000 معاملے سامنے آئےہیں اور 6 مشتبہ موتیں ہوئی ہیں ۔
اس پراسرار بخار کا سب سے پہلا معاملہ اترپردیش کے فیروز آباد ضلع میں اگست کے دوسرے ہفتے میں دیکھنے کو ملا، لیکن سرکار کاکہنا تھا کہ یہ ڈینگو کا معاملہ ہے ۔ 6 ستمبر کو بخار سے ہونے والی اموات کی وجہ ڈینگو بتائی گئی تھی ۔
اسی طرح اب ملک میں کئی ریاستوں میں اس قسم کے بخار کا قہر نظر آرہاہے ۔ کئی ریاستوںمیں اس کی وجہ واضح نہیں ہوپائی ہے ۔ مدھیہ پردیش اور ہریانہ ریاستوں کا کہنا ہے کہ لوگوں میں تیز بخار کی وجہ ابھی واضح نہیں ہے۔وہیں بہار میں اس بخار کو نمونیا اور بنگال میں اسے انفلوئنزا بتایا جارہا ہے ۔
اتر پردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر اے کے سنگھ نے بتایا کہ فیروز آباد میں50 بچوں اور 11 بزرگوں سمیت ڈینگو سے 61 لوگوں کی موت ہوچکی ہے ۔ فیروز آباد میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر سنگیتا انیجا نے کہاکہ ڈینگو بخار کی وجہ سے اس وقت 490 بچے بھرتی ہیں۔ اس بخار کی وجہ سےمتھرا میں اگست سے لے کر ابھی تک کل 11 لوگوں کی موت ہوچکی ہے، جبکہ 25 مریض اسپتال میں بھرتی ہیں۔
مدھیہ پردیش میں گزشتہ 45 دنوں میں اب تک 6 مشتبہ اموات ہوچکی ہیں اور 3000 لوگ بخار میں مبتلا ہیں۔ اس میں گزشتہ 14 دنوں میں 1,400 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ریاست میں سب سے زیادہ کیس ضلع سندسور میں دیکھے گئے جن میں 886 کیس درج ہوئے ہیں ۔
بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں اس بخار کی وجہ سے ایک ماہ میں 14 بچوں کی موت ہونے کا شبہ ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہائی گریڈ بخار والے بچوں میں سانس کی بیماری کےمعاملے میں اضافہ ہوا ہے ، جس سے پٹنہ کے بڑے اسپتالوں میں پیڈیاٹرک وارڈ تقریباً فل ہیں ۔
مغربی بنگال کے ریاستی محکمہ صحت کے مطابق پچھلے 5 دنوں میں تقریباً1200بچے بخار اور سانس کی بیماری سے متاثر ہے، وہیں 2 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ ہیلتھ حکام نے کہاہے کہ یہ گزشتہ سال کےمقابلے میں کم ہے ۔ 2017 (جولائی سے ستمبر ) میں 2270 سے زیادہ معاملے سامنے آئے ۔ وہیں 2018 اور 2019 میں اسی مدت میں کم سے کم 2040 اور 2,080معاملے آئے تھے ۔