نئی دہلی :(ایجنسی)
ہندوستان نے پیر کے روز جموں و کشمیر میں حد بندی کی کارروائی پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ریمارکس کو غیر ضروری قرار دیا۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے او آئی سی کے تبصرے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مایوسی ہوئی ہے کہ او آئی سی سکریٹریٹ نے ایک بار پھر بھارت کے اندرونی معاملات پر نامناسب تبصرہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا :’پہلے کی طرح، حکومت ہند مرکز کے زیر انتظام خطے جموں و کشمیر پر او آئی سکریٹریٹ کے ذریعہ کئے گئے دعوؤں کو واضح طور سے خارج کرتی ہے ۔ جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ اور لازم و ملزوم حصہ ہے۔
بتادیں کہ حد بندی کمیشن، جو جموں و کشمیر میں پارلیمانی اور اسمبلی حلقوں کے دوبارہ شیڈولنگ سے متعلق ہے، نے اس ماہ کے شروع میں اپنی حتمی رپورٹ کو مطلع کیا۔
حد بندی کمیشن نے جموں و کشمیر میں اسمبلی سیٹوں کی تعداد 83 سے بڑھا کر 90 کر دی ہے۔ اس کے علاوہ کمیشن نے کہا ہے کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں 24 نشستیں ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب جموں و کشمیر میں 9 سیٹیں درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق جموں میں 6 اسمبلی سیٹیں بڑھیں گی جب کہ کشمیر میں ایک۔ اب تک جموں میں 37 اور کشمیر میں 46 سیٹیں تھیں۔ اس طرح جموں میں 43 جبکہ کشمیر میں 47 سیٹیں ہوں گی۔
5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا گیا اور اس کے ساتھ ہی ریاست کو تقسیم کر دیا گیا اور مکمل ریاست کا درجہ بھی ختم کر دیا گیا۔
حد بندی کمیشن میں سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی، چیف الیکشن کمشنر سشیل چندرا اور الیکشن کمشنر چندر بھوشن کمار شامل ہیں۔ جموں و کشمیر کے الیکشن کمشنر کے کے شرما اور چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار بھی حد بندی کمیشن کے ممبر ہیں۔
تاہم، این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’او آئی سی کو ایک ملک کے کہنے پر ہندوستان کے خلاف اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے گریز کرنا چاہیے۔‘
حد بندی کے کام کی تکمیل نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار کر دی ہے۔ جون 2018 سے ریاست میں کوئی حکومت موجود نہیں ہے۔