نئی دہلی:(پریس ریلیز)
مرکزی تعلیمی بورڈ،جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام دہلی میں واقع مرکز میں ’ملک کی موجودہ تعلیمی صورتحال کی زبوں حالی اور این اے ایس 2021(نیشنل اچیومنٹ سروے2021) کی رپورٹ کا تجزیاتی مطالعہ‘ کے عنوان سے ایک اہم ترین مباحثے کا انعقاد کیا گیا۔ مذکورہ رپورٹ کے اہم ترین پہلوؤں پرجے این یو کے ریسرچ اسکالر سعادت حسین خلیفہ نے تحقیق کی تھی جس کی ایک مختصر اور جامع رپورٹ بنا کر انہوں نے اس مباحثے میں پیش کی۔اس موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق پرووائس چانسلرپروفیسر الیاس حسین نے مذکورہ رپورٹ کی روشنی میں مرکزی تعلیمی بورڈ کو کافی اہم تجاویز دی۔اسکول آف ایکسیلنس، نئی دہلی کے پرنسپل محمد شارق نے دہلی حکومت کے ذریعہ چلائے جانے والے ’مشن بنیاد‘کی طرف شرکا کی توجہ مبذول کرائی اور اس سے رونما ہونے والے مثبت اثرات پر بھی اپنی بات رکھی۔ انہوں نے تعلیمی گراوٹ کو دور کرنے کے لیے بہت ہی اہم نکات کی طرف توجہ دلائی۔
مرکزی تعلیمی بورڈ کے ڈائریکٹر سید تنویر احمدنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ” تعلیمی شعبے میں انقلاب لانے والی شخصیات نے انتہائی جانفشانی اور عرق ریزی کے بعد ایک نئے ماڈل کو متعارف کرایا ہے۔ اسے اے آئی سی یو ماڈل(اکیڈمک انٹینسیو کیئر یونٹ)کا نام دیا گیا ہے۔یہ ماڈل شاہین گروپ نے تیار کیا تھا جو بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے نتائج پیش کررہا ہے۔
اس پروگرام کی صدار ت مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین جناب مجتبیٰ فاروق صاحب کر رہے تھے۔انہوں نے اپنے اختتامی و صدارتی خطاب میں تمام مقررین کی تجاویز پر کافی جامع انداز میں روشنی ڈالی اور کہا کہ ”ہم اس وقت تک تعلیمی نظام کو درست نہیں کرسکتے جب تک کہ ہم مجموعی طور پر اس کے تئیں ذمہ دارانہ مساعی کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ انہوں پی پی پی ماڈل(پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ)کو تھوپنے کی پرزور انداز میں مخالفت کی اور کہا کہ اس سے تعلیم کی نجکاری ہوگی جو کسی کے لیے بھی مفید نہیں ہے۔ اس کا سب سے منفی اثرمعاشی طور پر کمزور طبقات کے بچوں پر پڑے گا اور اس کی وجہ سے ملک تعلیمی شعبے میں مزید ابتر پوزیشن میں پہنچ جائے گا۔ انہوں نے بالخصوص اقلیتی طبقے میں تعلیمی بیداری لانے کی اپیل کی۔ اس مباحثے میں جماعت اسلامی ہند کی اہم شخصیات کے علاوہ مرشد علی(نائب صدر آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس ایسوسی ایشن)، محمد فریاد علی(استاذ، ہمدرد پبلک اسکول)،شکیل احمد(ریاستی صدر، اے آئی آئی ٹی اے)، خلیق احمد(سکریٹری، اے آئی آئی ٹی اے)، محمد مظفر علی و عبدالرشید(آل انڈیا ایجوکیشن موومنٹ)، قاضی محمد میاں (ایڈمنسٹریٹر، دی اسکالر اسکول)، پروفیسر محمد فاروق(این سی ای آر ٹی)، سلیم اللہ خان(اسسٹنٹ سکریٹری، مرکزی تعلیمی بورڈ)، مولانا انعام اللہ فلاحی(کورڈینیٹر درسیات مرکزی تعلیمی بورڈ، جماعت اسلامی ہند)سمیت دیگر سرکردہ شخصیات اور ماہرین تعلیم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور تجاویز پیش کیں۔