نئی دہلی :
کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ملک میں کہرام مچا رکھا ہے ۔ مسلسل بڑھتی ہوئی کورونا مریضوں کی تعداد کے سبب دارالحکومت دہلی سمیت پورے ملک میں آکسیجن کے لیے ہاہای کار مچ گیا ہے۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں جاری آکسیجن بحران کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے ۔ مرکزی سرکار نے بدھ کو آکسیجن بحران کو دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے مرکز کو حکم دیا ہے کہ دہلیا کو ہر حال میں 700 میٹرک ٹن (ایم ٹی) آکسیجن دستیاب کرائی جائے اور اس بارے میں اسکیم کل یعنی جمعرات کو ہونے والی سماعت سے پہلے بتائیں۔ حالانکہ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مرکز کے خلاف جاری توہین عدالت کی نوٹس پر روک لگا دی ہے۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس چندرچوڑ نے سوال کیا کہ آپ نے دہلی کو کتنا آکسیجن دیا ہے۔ نیز مرکز نے ہائی کورٹ میں یہ کیسے کہا کہ سپریم کورٹ نے دہلی کو 700 میگا ٹن آکسیجن کی فراہمی کا حکم نہیں دیا۔ مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اپریل سے پہلے آکسیجن کی زیادہ طلب نہیں تھی، لیکن اب اچانک اس میں اضافہ ہوا ہے۔ دہلی کو 450 MT آکسیجن کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ عہدیداروں کو جیل بھیجنے اور توہین کی کارروائی سے آکسیجن نہیں ملے گی ، اس کے لئے مرکز اور دہلی حکومت کو مل کر کام کرنا پڑے گا ، کیونکہ لوگوں کی جان خطرے میں ہے۔
فیلڈ اسپتال بنانے کا فیصلہ نہیں : مودی حکومت
قومی دارالحکومت نئی دہلی میں آکسیجن کی کمی کے معاملے پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ یہاں فوج کی تعیناتی کے سوال پر مرکزی حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ مسلح افواج پر پہلے سے زیادہ دباؤ ہے۔ مرکز نے کہا کہ فیلڈ اسپتال بنانے کا فیصلہ ابھی نہیں لیا گیا ہے۔
اس پہلے ہائی کورٹ کے جسٹس وپن سنگھی اور ریکھا پیلی نے دارالحکومت میں آکسیجن کی قلت کو لے کر دائر عرضی کی سماعت کو آج دوپہر تک کے لیے ملتوی کردیا تھا۔ یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب عدالت کو بتایا گیا کہ مرکزی حکومت نے اس معاملے میں سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔
بتادیںکہ گزشتہ دن ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں ایک نوٹس دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے پوچھا تھا کہ دہلی کو آکسیجن کی فراہمی سے متعلق منظور شدہ احکامات پر عمل نہ کرنے پر حکام کے خلاف توہین عدالت کیوں نہیں چلائی جائے ۔