نئی دہلی :
پیگاسس جاسوسی معاملہ میں ملک کی 500 سے زائد شخصیات اور اداروں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمن کو ایک خط لکھ کر مداخلت کرنے کی مانگ کی ہے۔ ان لوگوں نے بھارت میں اسرائیلی کمپنی این ایس او کے پیگاسس اسپائی ویئر کی خرید اور استعمال کو لے کر بھی سوال کھڑے کئے ہیں۔
خط کے ذریعہ ان شخصیات اور اداروں نے سپریم کورٹ سے خود مداخلت کرنے اور جانچ کرنے کی اپیل کی ہے ۔ خط میں سوال کیا گیا ہےکہ بھارت میں اس اسپائی ویئر کی خرید کس نے کی تھی؟ اس کی ادائیگی کس نے کی اور اسے خریدنے کے پیچھے کا مقصد تھا؟
خط میں سپریم کورٹ کے ایک عہدیدار کے مبینہ جاسوسی کے معاملے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے ، جنہوں نےاس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزام لگائے تھے ۔ ان لوگوں نے میڈیا میں آئی ان خبروں پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ اسپائی ویئر کااستعمال صنعتکاروں، جرنلسٹ، سیاسی لیڈروں، وکلاء ، انسانی حقوق کے کارکنوں کی نگرانی کے لیے کیا گیا۔
خط لکھنے والوں میں سماجی کارکن ارونا رائے ، ہرش مندر ، انجلی بھاردواج ، وکیل ورندا گروور ، زوما سین ، پرتیکشا بخشی ، ماہر تعلیم اور سائنسداں زویا حسین ، رومیلا تھاپر ، مصنفہ اروندھتی رائے ، آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا ، جرنلسٹ انورادھا بھسین وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈ سرکاری افسران ، ریٹائرڈ آرمڈ فورسز افسران کے دستخط بھی موجود ہیں۔