نئی دہلی :(ایجنسی)
دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ شکایت موصول ہونے کے بعد، ایک پولیس افسر ایف آئی آر درج کیے بغیر کسی شخص کو پوچھ گچھ کے لیے پولیس اسٹیشن نہیں بلا سکتا۔ ہائی کورٹ نے سی آر پی سی کی دفعہ 160 کے تحت پنجاب پولیس کے سائبر سیل کی جانب سے جاری کیے گئے تین سمن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔
لائیو ہندوستان کے مطابق جسٹس چندر دھاری سنگھ نے اپنے فیصلے میں سی آر پی سی کی دفعہ 160 کے التزامات کا تفصیل سے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر درج کیے بغیر تفتیش شروع ہونے کی بات نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا ہے کہ تفتیش کے قانونی اور درست ہونے کے لیے پولیس افسر کو سی آر پی سی کی دفعات کے مطابق کام کرنا ہوگا۔ یہی نہیں، ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ایک پولیس افسر مجسٹریٹ کو رپورٹ کیے بغیر ابتدائی تحقیقات کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کر سکتا۔
عدالت نے کہا ہے کہ سی آر پی سی کے سیکشن 160 کے تحت سمن/ نوٹس ایک پولیس افسر کی جانب سے جاری کیا جا سکتا ہے جو سی آر پی سی کے دفعات کے تحت شکایت کی تحقیقات کر رہا ہے، لیکن اس سے پہلے کہ اس طرح کی تفتیش شروع کی جائے، ایف آئی آر درج کرنے کی ضرورت ہے۔
تمام حقائق پر غور کرنے کے بعد، ہائی کورٹ نے کلوندر سنگھ کوہلی کے خلاف 25 جنوری، 25 فروری اور 9 مارچ 2022 کو سی آر پی سی کی دفعہ 160 کے تحت جاری کیے گئے سمن کو منسوخ کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ حکم کلوندر سنگھ کی عرضی پر دیا ہے۔ انہوں نے موہالی کے ایس اے ایس نگر میں واقع پنجاب پولیس کے سائبر سیل کی طرف سے جاری سمن کو چیلنج کیا تھا اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
دہلی کے رہائشی اور پیشے سے وکیل عرضی گزار کلوندر سنگھ کوہلی کے خلاف شکایت کی جانچ کے سلسلے میں سی آر پی سی کی دفعہ 160 کے تحت سمن جاری کرکے پنجاب پولیس نے صاحبزادہ اجیت سنگھ (ایس اے ایس ) نگر واقع سائبر سیل تھانے میں ذاتی طور سے پیش ہون کی ہدایت دی تھی ۔ درخواست گزار کے خلاف راج بکرم دیپ سنگھ اور ان کے بیٹے منجن پریت سنگھ کی جانب سے سوشل میڈیا پر بابا جگروپ سنگھ کی موت کے حوالے سے جیوت دیپ سنگھ پر جھوٹے الزامات لگانے اور قابل اعتراض الفاظ استعمال کرنے کی شکایت درج کروائی گئی تھی۔