دیوبند :(ایجنسی)
اترپردیش کے سہارنپور ضلع کے دیوبند میں واقع ایک معروف وممتاز اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم میں داخلے کے لیے اب پہلے سے زیادہ سخت قوانین بنائے گئے ہیں۔ اب درخواست دینے والے طلباء کو ان کے جمع کرائے گئے اصل شناختی کارڈ کی پولیس تصدیق کروانے کے بعد ہی داخلہ دیا جائے گا۔ مدرسہ انتظامیہ نے یہ اطلاع دی۔
دی وائر ہندی کی رپورٹ کے مطابق دارالعلوم کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ داخلہ لینے والے طلباء کو آدھار کارڈ کے ساتھ اپنے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی جمع کرانی ہوگی، جس کی تصدیق مقامی انٹیلی جنس یونٹ (LIU) اور دیگر سرکاری ایجنسیوں سے کرائے جائے گی اور شناختی کارڈ غلط پائے جانے پرنہ صرف دارالعلوم دیوبند سے نکال دیا جائے گا بلکہ قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ جو طلباء اس سال دارالعلوم میں داخلہ لینا چاہتے ہیں انہیں پچھلے مدرسہ کا سرٹیفکیٹ، وہاں سے حاصل کردہ مارک شیٹ اور آدھار کارڈ، اپنا اور اپنے والد کا موبائل نمبر دینا ہوگا۔
نائب مہتمم نے کہا ہے کہ ملک کے جموں و کشمیر، مغربی بنگال، منی پور، تریپورہ اور آسام وغیرہ کے طلباء کو اپنے ساتھ رہائشی سرٹیفکیٹ اور حلف نامہ لانا ہوگا، اس کے بغیر داخلہ کا عمل مکمل نہیں ہو گا۔ اور اس سلسلے میں بھی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو طالب علم مطلوبہ دستاویزات جمع نہیں کرا سکتا ہے وہ داخلے کے لیے دارالعلوم دیوبند نہ آئے کیونکہ ایسے طلبہ کو داخلہ نہیں دیا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق 1866 میں قائم ہونے والے دارالعلوم دیوبند کے قیام کا مقصد مسلمانوں کو اسلامی تعلیم فراہم کرنا ہے۔ دارالعلوم کی بنیاد قاسم نانوتوی، فضل الرحمان عثمانی، سید محمد عابد اور دیگر نے رکھی تھی۔