نئی دہلی:
کیا کانگریس انتخابی پالیسی ساز پرشانت کشور کو اپنی پارٹی میں شامل کرنا چاہتی ہے؟ اور کیاخود پرشانت کشور ہندوستان کی سب سے قدیم پارٹی کے ساتھ اپنی نئی سیاسی اننگز شروع کرنے کے موڈ میں ہیں؟ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے ساتھ ملاقاتوں اور ایک اہم میٹنگ کے بعد پرشانت کشور کی کانگریس میں شمولیت کے بارے میں سیاسی گلیاروں میں قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ راہل گاندھی نے ایک میٹنگ کی ہے اور پرشانت کشور کو کانگریس میں شامل کرنے کے لئے پارٹی رہنماؤں کی رائے طلب کی ہے۔کانگریس کے حلقوں میں اس کی ہلچل تیز ہو گئی ہے ۔ مگر نہ تو پارٹی اور نہ ہی پرشانت کشور آن ریکارڈ کچھ کررہے ہیں ۔
نام نہ شائع کرنے کی شرط اس معاملے سے جڑے تین لوگوں نے کہاکہ اس معاملے پر 22 جولائی کو راہل گاندھی کی صدارت میں ہوئی ایک میٹنگ میں بحث کی گئی تھی اور اس میں اےکے انٹونی ، ملک ارجن کھڑگے، کے سی وینوگوپال ، کمل ناتھ اور امبیکا سونی سمیت پارٹی کے تقریباً آدھا درجن سے زیادہ اہم لیڈروں نے شرکت کی تھی۔
ویب سائٹ ہندوستان ٹائمز کے مطابق اگر دونوں راضی ہو جاتے ہیں تو پرشانت کشور کو پارٹی میں کئی بڑے عہدے دے کر شامل کیا جا سکتا ہے ۔ ہندوستان ٹائمز نے 15 جولائی کو بتایا تھاکہ پرشانت کشور نے کانگریس کے احیا کے لیے گاندھی پریوار کے سامنے ایک خاکہ پیش کیا تھا۔ اس معاملے سے واقف لوگوں میں سے ایک نے کہاکہ 22 جولائی کی میٹنگ یہ جاننے کے لیے تھی کہ پرشانت کشور کے مشورے کے بارے میں کانگریس کے سینئر لیڈرکیا سوچتے ہیں اور کیسا محسوس کرتےہیں۔ جو گزشتہ سال کورونا بحران کی شروعات سے عین قبل پارٹی صدر سونیا گاندھی کو دئے گئے تھے ۔ ساتھ ہی دوسرے لیڈر نے کہاکہ راہل گاندھی اگلے کچھ دنوں میں اس پر حتمی فیصلے لینے والے ہیں، حالانکہ اس سے پہلے وہ پارٹی کے لیڈروں سے مشورہ کرنا چاہتے ہیں۔وہیں اس اس معاملے سے واقف ایک اور شخص نے کہا کہ کانگریس میں پرشانت کشور کی تجویز کردہ حکمت عملی اپنانے کے لئے رضامند ہے اور مشاورت کے دوران اتفاق رائے بھی بنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ، ‘ہم اس کے بارے میں پرامید ہیں ، کیوں کہ پرشانت کشور نے کہا ہے کہ کانگریس کے بغیر بی جے پی کو شکست دینا ممکن نہیں ہے۔ دوسرے پی کے نے خود ہم سے رابطہ کیا ہے۔ بتادیں کہ ان کا حوالہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو شکست دینے کے لئے تیسرے محاذ سے متعلق پچھلے مہینے پرشانت کشور کے تبصرے کا ہے ، جس میں کشور نے کہا تھا کہ وہ نہیں سوچتے کہ کوئی تیسرا یا چوتھا محاذ کانگریس کو شامل کیے بغیر نریندر مودی کو شکست دے سکتا ہے۔ ایک تیسرے شخص نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ اجلاس میں موجود لوگوں سے پوچھا گیا کہ وہ پرشانت کشور کے کانگریس میں شامل ہونے کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں ، زیادہ تر لوگوں نے اس پر اتفاق کیا اور کہا کہ یہ کوئی برا خیال نہیں ہے۔ ابھی تک اس میٹنگ پر کانگریس کی طرف سے کوئی آفیشیل ردعمل نہیں آیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز نے جب کانگریس لیڈر اے کے انٹوٹی سے رابطہ کیا تو انہوں نے میٹنگ کو لے کر بولنے سے انکار کردیا ،جبکہ دیگر لیڈر دستیاب نہیں تھے۔ وہیں کے سی وینوگوپاگل نے کہاکہ یہ ایک غیر رسمی ملاقات تھی ، جہاں ہم نے 2022کے لیے ہونے والے اسمبلی انتخابات کے بارے میں بات چیت شروع کردی ہے ۔وہیں پرشانت کشور نے کہاکہ انہیں کانگریس کی میٹنگ کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے ۔
بتادیں کہ 15 جولائی کو ہندوستان ٹائمز نے پرینکا گاندھی واڈرا اور راہل گاندھی کے ساتھ پرشانت کشور کی ملاقات اور قومی پارٹی کی تشکیل میں ان کے ممکنہ کردار کی رپورٹ شائع کی تھی۔ پرشانت کشور کے ذریعہ دی گئی تجویز میں سے ایک یہ ہے کہ راہل گاندھی کو نئے کانگریس پارلیمانی بورڈ کے کی قیادت کرنی چاہئے ۔ بتادیں کہ G-23نے بھی اس بورڈ کی مانگ کی تھی، جو اہم ایشوز پر پارٹی کے موقف پر غور وخوض کرےگا۔ مانا جا تا ہے کہ پارٹی میں تبدیلی کے مشورے کے علاوہ پرشانت کشور کی اسکیموں میں بی جے پی کے خلاف ایک ممکنہ مشترکہ مورچہ بنانے کی تفصیلات بھی شامل ہے۔
جس کی شروعات 2022 کے صدر جمہوریہ انتخاب میں ایک عام اپوزیشن امیدوار کو قبول کرنے کے ساتھ ہو سکتی ہے ۔ ( اس میں این سی پی لیڈر شرد پوار کے نام کا ذکر کیا گیا تھا) بتادیں کہ پرشانت کشور ان سے گزشتہ مہینے تین بار مل چکے ہیں۔