نئی دہلی:
2022 میں ہونے والے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاسی سرگرمیوں کی شروعات ہو چکی ہیں۔ کانگریس بھی ان انتخابات کو لے کر حکمت عملی میں مصروف ہوگئی ہے ۔ اس درمیان انتخابی پالیسی ساز پرشانت کشور کے کانگریس میں شامل ہونے کی قیاس آرائی پر بریک لگ گئی ہے ۔ دراصل خود پرشانت کشور نے اس معاملے میں کہا ہے کہ وہ موجودہ وقت میں کسی بھی سیاسی سرگرمیوں کا حصہ نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی صاف کیا ہے کہ 2022 میں ہونے والے پانچ ریاستوں کے انتخابات میں بھی ان کا کوئی براہ راست یا بالواسطہ رول نہیں ہوگا۔ حالانکہ ابھی تک کانگریس نے بھی ان کے شامل ہونے کو لے کر کوئی بات نہیں کہی ہے اور نہ ہی کیسی ایسی چیز کی تردید کی ہے ۔
پرشانت کشور کا کہنا ہے کہ چاہے موجودہ پنجاب کامعاملہ ہو یا کوئی اور معاملہ ،کانگریس کے کسی بھی فیصلے میں ان کی کوئی بھاگیداری نہیں ہے ۔ وہ نہ ہی پردے کے پیچھے ہیں اور نہ ہی پردہ کے سامنے۔ انہوںنے کہاکہ بنگال انتخاب کے نتائج کے بعد انہوں نے سرگرم سیاست سے جو دور رہنے کااعلان کیا تھا وہ اسی پر قائم ہے ۔ وہ اس تعلق سے کوئی فیصلہ لیں گے تو اسے عوامی پلیٹ فارم پر اعلان کریں گے ، حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مستقبل میں سرگرم سیاست میں کام جاری رکھیں گے یا نہیں، اس پر انہوں نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے ۔
وہیں کانگریس میں پرشانت کشور کے شامل ہونے کو لے کر پارٹی ذرائع نے کہا ہے کہ اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ کانگریس قیادت اور پی کے کو مل کر کرنا ہے ، حالانکہ کانگریس اس کے لیے غیر رسمی طور پر پرشانت کشور سے گفتگو کررہی ہے ۔
اس وقت کانگریس پنجاب اور راجستھان کو لے کر فکر مند نظر آرہی ہے ۔ پارٹی اعلیٰ قیادت نے کئی اہم تبدیلی بھی کی ہے ۔ ان میں پنجاب صدر کانگریس کمیٹی کی کمان نجوت سنگھ سدھو کے ہاتھ میں دینے جیسے فیصلے ہیں۔ وہیں راجستھان میں بھی چل رہی سیاسی گہما گہمی پر بھی کہاجا رہا ہے کہ کانگریس جلد ہی کوئی بڑی تبدیلی کرسکتی ہے ۔