لکھنؤ:( نامہ نگار)
پرینکا گاندھی اترپردیش میں اسمبلی انتخابات نہیں لڑ سکتیں۔اس کی موٹی طور پر دو وجوہات ہیں۔ پہلی اور سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اتر پردیش کی شہری نہیں ہے۔ اس لیے اتر پردیش میں ان کا کہیں بھی ووٹ نہیں ہے۔
کوئی شخص کسی بھی ریاست میں قانون ساز اسمبلی کا انتخاب صرف اسی صورت میں لڑسکتا ہے جب وہ اس ریاست کا رہائشی ہو اور الیکشن سے کم از کم 6 ماہ قبل اس نے اپنا نام ریاست کی ووٹر لسٹ میں شامل کر لیا ہو۔
پرینکا گاندھی اس وقت تک دہلی کے لودھی اسٹیٹ میں رہتی تھیں جب تک ایس پی جی کا احاطہ واپس نہیں لیا گیا تھا۔ وہیں ان کا ووٹ تھا۔ ہر الیکشن میں وہ اسی لودھی اسٹیٹ کے پولنگ بوتھ پر اپنا ووٹ ڈالتی رہی ہیں۔ ایس پی جی سیکورٹی واپس لینے کے بعد جب مودی حکومت نے لودی اسٹیٹ والا اپنا بنگلہ خالی کرایا تو پرینکا کے لکھنؤ شفٹ ہونے کی باتیں ہوئیں، لیکن وہ نہ تو لکھنؤ شفٹ ہوئیں اور نہ ہی وہاں کی ووٹر لسٹ میں اپنا نام شامل کرایا۔ وہ فی الحال گڑگاؤں میں مقیم ہیں۔
پرینکا گاندھی اترپردیش میں اسمبلی انتخابات نہیں لڑ سکتیں کیونکہ وہ اترپردیش کانگریس کا حصہ نہیں ہیں بلکہ وہ اتر پردیش کانگریس کی جنرل سکریٹری انچارج ہیں۔ کانگریس میں یہ روایت ہے کہ کسی جنرل سکریٹری یا آزاد انچارج کو ریاست کی ذمہ داری نہیں دی جاتی جس سے وہ خود آتا ہے ۔ کانگریس میں کسی ریاست کا جنرل سکریٹری انچارج اس ریاست سے اسمبلی کا الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ تو پرینکا گاندھی کیسے لڑ سکتی ہیں؟
سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ پرینکا گاندھی خود اس سے انکار کیوں نہیں کر رہی ہیں۔ ٹی وی چینلوں کے اینکروں کے سوالوں پر کانگریس کے ترجمان مضحکہ خیز جوابات دے کر اپنی اور پارٹی دونوں کی تذلیل کر رہے ہیں۔ کیا کانگریس میں ایک بھی ترجمان ایسا نہیں ہے جو اسمبلی الیکشن لڑنے کی بنیادی شرط اور کانگریس کی روایت کو جانتا ہو۔