نئی دہلی : (ایجنسی)
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مہیلا کانگریس کا نیا لوگو جاری کیا۔ اس دوران انہوں نے بی جے پی اور آر اے ایس کو سخت نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی دھرم کی دلالی کرتی ہے لیکن خود کو ہندو پارٹی کہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی خود کو ہندو پارٹی کہتی ہے لیکن دیوی لکشمی پر حملہ (معیشت کمزور کرکے ) کرتی ہے ۔ اور عورتوں کی طاقت کو کمزور کرکےماں درگا پر حملہ کرتی ہے۔ بی جے پی دھرم کی دلالی کرتی ہے لیکن خود کوہندو پارٹی بتاتی ہے ۔
راہل گاندھی نے کہا کہ آج ملک میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ ان کا جو نظریہ ہے اور جوہمارا نظریہ ہے، ان میں سے ایک ہی نظریہ ملک پر راج کرے گا۔ راہل گاندھی نے کہاکہ کانگریسی ہوتے ہوئے میں سمجھتا ہوں کہ میں باقی نظریات کے ساتھ سمجھوتہ کرسکتا ہوں مگر میں آر ایس ایس کے نظریات کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔
کانگریس کے سابق صدر نے مزید کہا کہ کانگریس کے نظریے ، ساورکر کے خیالات میں کیا فرق ہے؟ بی جے پی کے لوگ کہتے ہیں کہ وہ ہندو پارٹی ہے، اگر گزشتہ 200 سالوں میں کوئی ایک شخص نے ہندو دھرم کو سمجھا ہو اس شخص کا نام مہاتما گاندھی ہے۔ اس کو ہم بھی مانتے ہیں،اس کو بی جے پی کی لوگ بھی مانتے ہیں۔ اگر گاندھی نے ہندو دھرم کو سمجھا اور اپنی پوری زندگی اسی نظریے میں لگائی تو اس شخص کے سینہ میں آر ایس ایس کے لوگوں نے گولی کیوں ماری؟ گاندھی کو پوری دنیا نے مثال سمجھا،انہوں نے دنیا کو اچھی طرح سے عدم تشدد کے بارے میں سمجھایا ۔
اس کے بعد راہل گاندھی نے کہاکہ دوسری بات دیولی کا وقت ہے، لکشمی جی کی مورتی آپ نے دیکھی ہے،لکشمی کیا ہے؟ مقصد پورا کرتی ہے ۔ درگا کیاہے؟ درگالفظ سے تحفظ کا احساس ہوتا ہے، لکشمی کی طاقت نوٹ بندی سے کمزور ہوئی۔ جی ایس ٹی لاگو کیا، لکشمی کی طاقت کم ہوئی، یہ جھوٹےہندو ہیں۔ موہن بھاگوت کے ساتھ آپ نے کسی خاتون کی فوٹو دیکھی ہے؟ نہیں دیکھی ہے؟ ان کو صرف دبانا آتا ہے۔ آر ایس ایس نے کسی خاتون کو ملک کا وزیر اعظم نہیں بنایا کانگریس نے بنایا ہے ۔
وہیں بی جے پی کے ترجمان نے راہل گاندھی کے بیان پر جوابی حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی راہل گاندھی ہیں جنہوں نے بہادرجوانوں کے لیے ’ خون کی دیوالی‘ لفظ کا استعمال کیا تھا۔ اب وہ ہندو دیوی -دیوتاؤں کا استعمال کررہے ہیں جو توہین آمیز ہے۔ انہیں اس کے لیے معافی مانگنی چاہئے۔