نئی دہلی :
اترپردیش کی نئی آبادی پالیسی پر سینئر صحافی رویش کمار نے طنز کستے ہوئے اپنے فیس بک پیچ پر لکھی ایک پوسٹ میںکہاکہ سرکاری نوکریوں کا تو کچھ پتہ نہیں لیکن قانون لا رہے ہیں کہ 2بچوں سے زیادہ پر نوکری نہیں ملے گی۔
رویش کمار نے لکھا، خبر کے مطابق مجوزہ قانون کے مطابق جن کے دو سے زائد بچے ہیں انہیں سرکاری نوکری نہیں ملے گی۔ جو سرکاری نوکری میں ہیں اور دو سے زائد بچےہیں، انہیں کوئی سہولتیں نہیں ملیں گی ۔ یہ پڑھ کر میں ان لاکھوں نوجوانوں کےبارے میں سوچ رہا ہوں جن کی شادی سرکاری نوکری نہ ملنے کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے ، ایسے بچوں کو طے وقت میں بھرتی کا عمل پورا کرکے نوکری دینے کے معاملے میں یوپی نے کیا پیشرفت کی ہے ، وہاں سے نوجوان بخوبی واقف ہوں گے ۔
اس وقت تو ضلع پریشد اور بلاک پرمکھ کے انتخاب میں ہوئے تشدد کو صحیح ٹھہرانے میں لگے ہوں گے، لیکن ان سے پوچھا جا سکتا ہے کہ دو سے زائد بچے ہونے پر سرکاری نوکری نہیں ملے گی ،ایسی تجویز پر ان کی کیا رائے ہے۔
رویش کمار نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہاکہ ہر بات میں ڈیٹا ڈیٹا کرنے والی سرکار کیوں نہیں بتاتی ہے کہ کتنے ایسے نوجوان ہیں جن کے دو سے زائد بچے ہیں اور وہ سرکاری بھرتی کے امتحان کی تیاری کررہے ہیں؟ کیا ان کی تعداد اتنی ہے کہ سرکار کو قانون لانا پڑ رہا ہے ؟ دوسرا کچھ ایسے نوجوان تو ہوں گے ہی جو کئی سالوں سے اپنی بھرتی کاعمل پورا ہونے کا انتظار کر رہے ہیں ۔ ان میں سے کتنے ہیں جن کے دو سے زائد بچے ہیں؟ جو لوگ پہلے سے سرکار ی سروس میں ہیں اور جن کے دو سے زائد بچے ہیں انہیں ہراساں کرنے کی کوئی دلیل نہیں بنتی ہے ۔”’
رویش کمار نے طنز کستے ہوئے پوچھا ،کیا بی جے پی ایسے ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل اے کے ٹکٹ کاٹے گی جن کے دو سے زائد بچے ہیں؟ تو اپنی قومی ورکنگ کمیٹی میں قرار داد پاس کرکے دکھا دے ۔ آپ دیکھیں گے کہ جب بھی ایسے قانون کی بات ہوتی ہے اپنے لیڈروں کو رعایت دی جاتی ہے کہ پنچایت کا انتخاب نہیں لڑ سکیں گے ۔ جب پنچایت کا انتخاب نہیں لڑ سکیں گے تو پھر اسمبلی اور عام انتخاب کیوں لڑیں گے؟ گورنر کیوں بنا رہے ہیں۔ کیا سرکاری نوکریوں میں اس بنیاد پر درجہ بندی کیا گیا ہے؟
انہوں نے مزید لکھا ، انتخاب آرہاہے ، اس سے پہلے کہ بے روزگاری کاسوال بڑا ہو جائے، آبادی کا سوال کھڑا کیا جا رہاہے تاکہ لوگوں کے دماغ میں ڈالا جاسکے کہ سرکار کتنوں کو نوکری دے گی۔ ملک میں اتنی آبادی ہے ، اس مسئلے سے بے روزگار نوجوان اپنے ہی پریوار میں بےگانا ہو جائے گا۔ آبادی کے نام پر ہندو خاندانوں کو خیالی دنیا میں دھکیل دیا جائے گا کہ مسلمانوں کی آبادی بہت ہے اس لئے نوکری کم ہے۔ وہ بھول جائیں گے کہ نوکریوں میں مسلمانوں کی موجودگی نہ کےبرابر ہے ۔
رویش کمار نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ جو حکومت نوجوانوں کو روزگارنہیں دے پا رہی ہے وہ قانون لا رہی ہے کہ دو سے زائد بچے ہوں گے تو نوکری نہیں دیں گے ۔ لگ رہا ہے کہ جن کے کوئی بچے نہیں ہیں ان کی نوکری کے لیے یوپی سرکار نے کاؤنٹر کھول رکھاہے ۔