نئی دہلی :
دنیا بھر کی 50 سے زیادہ نامور شخصیات نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں حکومت ہند سے گرفتار کئے گئے تمام انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی قیدیوں کو چھوڑنے کی اپیل کی گئی ہے۔ بیان پر دستخط کرنے والوں میں کئی یوروپین ممالک کے ممبران پارلیمنٹ، ماہرین تعلیم، نوبل انعام یافتہ ، وکلاء ، سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور متعدد تنظیمیں شامل ہیں۔
دی کوئنٹ ہندی کی رپورٹ کے مطابق بیان میں اپیل کی گئی ہے کہ حکومت ہند رحم اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے موجودہ کووڈ ایمرجنسی میں ’انسانی حقوق کے محافظوں‘ کو رہا کردے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی جیلوں میں کووڈ کے پھیلنے کی وجہ سے ان لوگوں کی صحت کو خطرہ ہے۔ بیان میں کووڈ سے متاثرہ قیدیوں ، جیلوں میں قیدیوں کی بڑھتی تعداد اور صحت کی ناقص سہولیات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
بھیماکورےگاؤں کیس کا ذکر
ان مشہور شخصیات نے اپنے بیان میں بھیما-کورے گاؤں کیس کا ذکر کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میں گرفتار زیادہ تر افراد سینئر سٹیزن ہیں اور انہیں بہت سی دوسری بیماریاں بھی لاحق ہیں۔بیان میں کہا گیا ،’تمام حقوق انسانی کے محافظوں کا مزدوروں، اقلیتوں، دلتوں اور آدیواسیوں کے لیے پرامن اور آئینی طریقوں سے لکھنے ،بولنے اور کام کرنے کاریکارڈ ہے ۔‘بیان میں انتباہ دیا گیا ہے کہ ان افراد کو رہا نہ کرنے سے ملک شہریوں کی جان کی حفاظت کرنے کے اپنے آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کرےگا ۔
بیان کے ساتھ ایک کھلا خط
اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں یواین ورکنگ گروپ آن آربٹریری ڈ ی ٹینشن کے سابق چیئرمین جوز انٹونیو گیرا برموڈیز ، کنٹربری کے سابق آرک بشپ روین ولیمز اور جرمنی ،یو کے ،اسپین ، آئرلینڈ سمیت کئی ممالک کے ممبران پارلیمنٹ اور وکلاء شامل ہیں۔
بیان کے ساتھ ایک کھلا خط بھی لکھا گیا ہے ، جسے1200 سے زائد ماہرین تعلیم اور تعلیمی اداروں کی حمایت حاصل ہے۔ اس میں بھارت میں قید تعلیمی اور سول لبیرٹی ایکٹویسٹوں کو رہا کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔
یہ اپیل انٹرنیشنل سالیڈیٹری اکیڈمک فریڈم ان انڈیا (ان ایس اے ایف انڈیا) کی ایک پہل ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں پری ٹرائل حراست سے رہا کرنا ہی قیدی کی زندگی کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کا واحد طریقہ ہے ۔