لکھنؤ:
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے یوپی کے دیہی علاقوں میں اپنی ساکھ بڑھانے کے لئے حکمت عملی تیار کی ہے۔ اس میں سنگھ کی خصوصی توجہ کسانوں پر مرکوز ہوگی۔ یہ حکمت عملی ایسے موقع پر مرتب کی گئی ہے جب دہلی یوپی بارڈر پر گزشتہ 4 ماہ سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔
سنگھ کا دیہی علاقوں میںساکھ بڑھانے کا فیصلہ حال ہی میں لکھنؤ میں منعقدہ تشہیری اجلاس میں لیا گیا جس میںنئے سکریٹری جنرل دتاتریہ ہوسبولے نے بھی شرکت کی۔ اپنی تقرری کے بعد ہوسبولے پہلی بار لکھنؤ آئے تھے۔ ان کا مرکز لکھنؤ ہی رہا ہے۔سنگھ سے وابستہ ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ دیہی علاقوں میں خاص طور پر کسانوں کے درمیان اپنی جگہ بنانی ہے،حالانکہ کسانوں کے درمیان ساکھیںبڑھانے کا فیصلہ حال ہی میں بنگلورو میں منعقدہ اکھل بھارتیہ پرتی ندھی سبھا میں کیا گیا تھا ، لیکن سبھا میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ یوپی میں مہم کس طرح چلائی جانی چاہئے۔اکھل بھارتیہ پرتی ندھی سبھا میں رام مندر کی تعمیر کے لئےسمپورن ندھی ابھیان کی تعریف کرنے والی ایک قرارداد بھی منظور کی گئی۔ آر ایس ایس کے ایک عہدیدار کے مطابق لکھنؤ میں منعقدہ ایک میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دیہی علاقوں کے لوگوں سے رابطے کے دوران اس تجویز سے بھی آگاہ کیا جائے اور ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا جائے جنہوں نے مندر کے لئے چندہ دیا ہے۔
’دی پرنٹ‘نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ آر ایس ایس کے یوپی میں چھ زون ہیں برج ، میرٹھ (مغرب) ، کانپور – بندیل کھنڈ ، اودھ ، کاشی اورگورکھپور ہرزون میں شاکھیں بڑھانے کے لئے حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ اودھ زون میں بھی اس بارے میں اعلان کیا گیا ہے۔سنگھ کے نقطہ نظر سے اودھ میں 28 اضلاع ہیں۔ ان تمام اضلاع کے دیہی علاقوں میں شاکھیں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس وقت یہ شاکھیں 1065 منڈلوں میں چلتی ہیں ، جن میں اضافہ کرکے 1819 کردیا جائے گا۔
اودھ کے ذمہ دار پرساد بھاٹیہ کے مطابق ہم 2025 میں سنگھ کے قیام کے صد سال مکمل ہونے سے پہلے ہی اس مقصد کو حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے یہ اطلاع اودھ کے بارے میں دی۔ اس وقت سنگھ کا براہ راست کام 26 اضلاع میں 2628 شاکھائیں ، ملن اور منڈالی کے طور پر جاری ہے۔
کسانوں میں اپنی ساکھ بڑھانے کے لئے آر ایس ایس نے ایک مہم بھی تیار کی ہے ، جو پوری ریاست میں چلائی جائے گی۔سنگھ کے رکن سنیت کھر نے بتایا کہ کاشتکاروں کے لئے بھومی سمپورن ابھیان کے نام سے ایک خصوصی مہم شروع کی گئی ہے ، جو 13 اپریل سے 24 جولائی تک جاری رہے گی۔ اس میں کسانوںمیں انہیں نامیاتی کاشتکاری اور کاشتکاری کے تمام طریقوں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کی جائیں گی تاکہ ان کی پیداوار میں اضافہ ہو۔
صوبہ کاشی سے وابستہ سنگھ کے ایک عہدیدار نے بتایا ’ہمیں دیہی علاقوں خصوصاً کسانوں میں جانے کے لئے کہا گیا ہے۔‘ یہ ایک طرح سے بات چیت کرنے کا عمل ہے۔ وہ یہاں تہواروں میں جاتے ہیں ، اچھے اور مشکل وقت پر پہنچتے ہیں۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ان کے درمیان بیٹھ کر مدد کریں۔ نیز ان سے کہا گیا ہے کہ وہ انہیں مختلف سماجی معاملات میں مدعو کریں۔
گزشتہ ہفتے لکھنؤ میں اپنے قیام کے دوران دتاتریا ہوسبولے نے تنظیموں کی ذمہ داری قبول کرنے والے عہدیداروں اور اودھ میں مہم چلانے والوں کے ساتھ تنظیمی امور پر تبادلہ کے علاوہ انہوں نے ایک ہولی میٹنگ میں بھی شرکت کی جس میں ڈپٹی سی ایم دنیش شرما ، کابینہ وزیر مہندر سنگھ بھی شامل تھے۔ سنگھ کے ایک عہدیدار کے مطابق اس میٹنگ میں کوئی سیاسی بحث نہیں ہوئی ، چونکہ دتاتریہ کا مرکز لکھنؤ رہا ہے وہ پہلے ہی یہاں کے تمام لوگوں کو جانتے ہیں۔ اس وقت ہماری توجہ دیہی علاقوں میں شاکھائیں بڑھانے پر مرکوز ہے۔