بھارت اور روس نے روپے میں باہمی کاروبار کرنے پر بات چیت بند کر دی ہے۔بھارت جو کہ یوکرین جنگ کے بعد روس سے بڑی مقدار میں خام تیل اور کوئلہ خرید رہا ہے، روس کے بات چیت کے راستے سے ہٹ جانے کی صورت میں اسے جھٹکا لگ سکتا ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق دراصل روس کے پاس روپیوں کا ڈھیر لگ گیا ہے اور اب یہ اس کے لیے ایک مسئلہ بن گیا ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے لیے گوا آئے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کے ہندوستانی اربوں روپے بنکوں میں پڑے ہیں لیکن وہ استعمال نہیں کر سکتا۔بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق لاوروف نے میڈیاکو بتایا، ’’ہمیں یہ رقم استعمال کرنی ہے۔ لیکن اسے دوسری کرنسی میں منتقل کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
بی بی سی کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ روس اب اپنے تیل، ہتھیاروں اور دیگر چیزوں کی ادائیگی روپے میں لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔روس اب یہ ادائیگی یوآن یا دوسری کرنسی میں چاہتا ہے جو روپے سے زیادہ قیمتی ہے۔
چونکہ روس کے لیے روپے کو دوسری کرنسی میں تبدیل کرنے کی لاگت بڑھ رہی ہے، اس لیے وہ روپے میں ادائیگی قبول کرنے سے انکار کر رہا ہے۔
چونکہ روسی بینکوں کو سوئفٹ میسجنگ سسٹم سے خارج کر دیا گیا تھا، اس لیے ڈالر سمیت کئی کرنسیوں میں روسی کاروبار کا لین دین روک دیا گیا تھا۔
امریکہ، یورپی یونین سمیت دیگر مغربی ممالک کی جانب سے روسی تیل اور گیس پر پابندی کے بعد روس اپنے تیل کے لیے صارفین کی تلاش میں تھا۔
بھارت نے اپنی توانائی کی حفاظت کے لیے روس سے تیل کی خریداری میں بھی اضافہ کیا تھا۔
روس چونکہ سستا تیل دے رہا تھا اس لیے بھارت نے اپنی درآمدات بڑھانا شروع کر دیں۔
چونکہ اس تیل کی ادائیگی روپے میں کی جانی تھی اس لیے خریداری بڑھانے کا یہ اچھا موقع تھا۔
لیکن بھارت کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کی وجہ سے روپے میں کمزوری آئی ہے، اس کے کسی دوسری کرنسی میں تبدیل کرنے کی لاگت بڑھ گئی ہیہی وجہ ہے کہ روس اب بھارتی روپوں میں ادائیگی لینے سے ہچکچا رہا ہے۔بھارت کی طرف روسی ہتھیاروں، تیل، کوئلے اور دیگر چیزوں کی درآمد میں اضافے سے روس کا تجارتی سرپلس بڑھ گیا ہے اور اب اس کے پاس 40 ارب ڈالر کے برابر روپیہ جمع ہو چکا ہےاس روپے کو دوسری کرنسی میں تبدیل کرنا اسے مہنگا پڑ رہا ہے۔اس لیے اب وہ مزید رقم جمع نہیں کروانا چاہتا۔اب بھارت کو یہ ادائیگی یوآن یا کسی دوسری کرنسی میں کرنی ہوگی، جو اس کے لیے مہنگی ثابت ہوگی۔
ہندوستانی روپیہ مکمل طور پر تبدیل نہیں ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ بین الاقوامی برآمدات میں اس کا حصہ صرف دو فیصد ہے۔بھارتی معیشت کے ان کمزور پہلوؤں کی وجہ سے روپیہ کا ذخیرہ دوسرے ممالک کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔