نئی دہلی : جمعیۃ علماء ہند نے سماج کو متحدکرنے کے لیے’ سدبھائونا سنسد‘کا سلسلہ شروع کیا ہے جمعیۃ صدر مولانا محموداسعد مدنی نے اس سال دیوبند میں منعقد اجلاس منتظمہ میں اعلان کیا تھا کہ ملک بھر میں کم ازکم ایک ہزار سدبھاونا سنسد منعقد کیے جائیں گے، انھوں نے کہا تھا کہ نفرت اگر ایک سماج اور ہم وطنوں کے درمیان پیدا کی جائے تو اس کا جواب نفرت نہیں بلکہ محبت ہے۔چنانچہ اسی فکر کو آگے بڑھاتے ہوئے 24؍ستمبر کو ملک کے مختلف حصوں میں سو کے قریب پروگرام منعقد ہورہے ہیں ۔
دہلی میں جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام ، مدنی ہال صدردفتر جمعیۃعلماء ہند میں 24؍ستمبر کو ۲ ؍بجے دوپہر ایک اہم سدبھائونا سنسد کا انعقاد ہو رہا ہے ، جس میں سبھی مذاہب کے مرکزی رہ نما شریک ہوں گے ۔اسی طرح جہاں بھی جمعیۃ کے زیر اہتمام پروگرام ہو رہے ہیں ، وہاں سبھی مذاہب بالخصوص ہندو اور مسلم مذاہب کے رہ نما کو خاص طور سے دعوت دی گئی ہے ۔
اس سے متعلق جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ موجودہ صورت حال کسی سے مخفی نہیں ہے، ایسے میں ملک سے محبت کرنے والے وفادار شہری اور تنظیمیں خاص کر جمعیۃ علماء ہند جیسی تنظیم خاموش نہیں بیٹھ سکتی اور نفرت وعناد کی ان قوتوں کے خلاف امن واتحاد باہمی یگانگت اور مذہبی مفاہمت کا ماحول پیدا کرنے کے لئے مل جل کر اقدام کرنا اپنا فرض تصور کرتی ہے۔
جمعیۃ سدبھائونا منچ کے کنوینر مولانا جاوید صدیقی قاسمی نے پروگرام کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سدبھائونا سنسد کے پروگرام مہاراشٹرا ، یوپی،آسام ، مدھیہ پردیش ، بہار، تامل ناڈو، ہریانہ ، میوات و پنجاب،مگھیالیہ ، منی پور، تری پورہ، جھارکھنڈ ، گواوغیرہ میں ہورہے ہیں۔