نئی دہلی:(ایجنسی)
دہلی کی ایک عدالت نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علم شرجیل امام کو 2019 میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں ضمانت دینے سے جمعہ کو انکار کردیا ۔ کورٹ نےسوامی وویکا نند کے اس اقتباس کاحوالہ دیتے ہوئے سرجیل امام کی ضمانت عرضی خارج کیاکہ ’ ہم وہی ہیں جو ہمارےخیالات نے ہمیں بنایا تھا۔ایسے میں اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کیا سوچتے ہیں؟ الفاظ ثانوی ہیں لیکن خیالات بہت دور تک پہنچ جاتے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ تقریر فرقہ وارانہ بنیادوں پر کی گئی تھی اور اس کا موضوع ’اثر انداز ہے جو امن اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتا ہے۔‘
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا کہ امام نے 13 دسمبر 2019 کو مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس کے نتیجے میں دو دن بعد فسادات ہوئے تھے۔ ان میںجامعیہ نگر علاقے میں 3,000سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کردیا تھا اور کئی گاڑیوں کو جلا دیا تھا ۔ ایڈیشنل سیشن جج انوج اگروال نے امام کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ تقریر کو سرسری طور پر پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واضح طور پر فرقہ وارانہ بنیادوں پر دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس اشتعال انگیز تقریر کا لہجہ اور مواد عوامی امن اور سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کا اثر رکھتا ہے۔
تاہم جج نے کہا کہ ثبوت ان الزامات کو ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں کہ امام کی تقریر نے فسادیوں کو اکسایا اور پھر انہوں نے لوٹ مار کی ، ہنگامہ برپا کیا اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا۔ اس کیس کے علاوہ امام پر فروری 2020 کے شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے ’ماسٹر مائنڈ‘ ہونے کا بھی الزام ہے جس میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔