ممبئی : (ایجنسی)
مہاراشٹر میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور شیو سینا کے درمیان نزدیکیاں پھر بڑھنے لگی ہیں۔ اورنگ آباد میں ایک پروگرام میں شرکت کرنے آئے سی ایم ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ریلوے کے ریاستی وزیر راؤ صاحب دانوے کی طرف دیکھتے ہوئے انہیں اپنا سابق اور مستقبل کا ساتھی بتایا ۔
اس کے جواب میں وزیر راؤ صاحب دانوے نے کہا کہ شیوسینا اور بی جے پی کے ساتھ آنے سے ووٹر خوش ہوں گے ۔ دونوں لیڈروں کے اس بیان کے بعد ریاست میں سیاسی ہلچل پھر شروع ہوگئی ہے ۔
بتادیں کہ 30 سال تک ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کے بعدشیوسینا اور بی جے پی سال 2019 میں ایک دوسرے سے الگ ہوگئی تھیں۔ سی ایم ٹھاکرے کےاس بیان کے بعد شیوسینا لیڈر اور ریوینیو وزیر عبدالستار نے کہاکہ اگر وزیر اعلیٰ ادھوٹھاکرے اگلے تین سال تک وزیر اعلیٰ رہیں گے تو ہم اتحاد کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے آگے کہاکہ دونوں پارٹیاں ایک ساتھ آتی ہیں تو مرکزاور ریاستی سرکار کے درمیان بہتر تال میل ہو سکے گا ۔ دونوں ہی پارٹیاں ہندو وادی نظریات کی ہیں ۔
سی ایم ٹھاکرے کے اس بیان پر سابق سی ایم دیویندر فڈنویس نے کہا کہ ‘ان کی نیک خواہشات … ایک اچھی بات ہے۔ سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم ، بی جے پی کا رول بہت واضح ہے۔ ہم اقتدار کی تلاش میں نہیں ہیں۔ ہم ایک قابل اپوزیشن کا رول ادا کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ کے اس بیان کے بعد شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دی۔ راوت نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان میں مودی کے قد کا کوئی اور لیڈر نہیں ہے۔ اٹل بہاری واجپئی کے بعد پی ایم مودی نے بی جے پی کو سر فہرست لانے کا کام کیا ہے۔ پہلے بی جے پی دوسری پارٹیوں کے ساتھ مل کر حکومت بناتی تھی ، لیکن پی ایم مودی کے دور میں بی جے پی کو مکمل اکثریت ملی۔