نئی دہلی :(ایجنسی)
ملک کےانتخابات میں جس ای وی ایم میں اکثر چھیڑ چھاڑ کےالزامات سیاسی پارٹی لگاتے رہے ہیں اس کی آئینی جواز کو چیلنج کیا گیاہے اورسماعت کےلیے غور کرنےکو سپریم کورٹ تیارہو گیاہے۔
سپریم کورٹ نے بدھ کے روز عوامی نمائندگی ایکٹ کی ایک شق کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی ایک PIL کی فہرست میں شامل کرنے پر اتفاق کیا۔ ایکٹ میں اس شق کی وجہ سے ملک میں انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی بجائے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) متعارف کرائی گئی تھیں۔
چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی بنچ نے وکیل ایم ایل شرما کے دلائل کی سماعت کی اور کہا کہ وہ ان کے مقدمات کی فہرست پر غور کرے گی۔ شرما نے اپنی ذاتی سطح پر عرضی دائر کی۔ شرما نے کہا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 61A پارلیمنٹ نے پاس نہیں کی تھی اس لیے اسے نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ دفعہ 61A ای وی ایم کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔
تاہم ای وی ایم میں مبینہ چھیڑ چھاڑ کو لے کر مسلسل تنازع ہوتا رہا ہے۔ سیاسی پارٹیاں اب ہر الیکشن میں ای وی ایم پر سوال اٹھاتی رہی ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے مایاوتی نے کہا تھا کہ ‘اگر بی جے پی سرکاری مشینری کا غلط استعمال نہیں کرتی ہے اور ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ نہیں کرتی ہے تو بی جے پی یہ الیکشن ہار جائے گی۔ مایاوتی پہلی لیڈر نہیں ہیں جو اس پر سوال اٹھا رہی ہیں۔
ای وی ایم پر سوال اٹھانے والوں میں سماج وادی پارٹی کے لوگ شامل ہیں بلکہ کانگریس اور بی جے پی جیسی پارٹیاں بھی شامل ہیں۔ بی جے پی، کانگریس سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے کسی نہ کسی موقع پر ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے الزامات لگائے ہیں۔
کرناٹک سے لے کر اتر پردیش، مدھیہ پردیش، آسام اور گجرات تک، اور بلدیاتی انتخابات سے لے کر لوک سبھا انتخابات تک، ای وی ایم میں ہیرا پھیری کے الزامات لگے ہیں۔ یہ گڑبڑ ای وی ایم کی مارک ٹیسٹنگکے دوران اور ووٹنگ کے دوران بھی ہوئی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں الزامات لگا رہی ہیں۔ الیکشن کمیشن تکنیکی خامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ لیکن کیا اتنی شکایات شک کو جنم نہیں دیتیں؟
جنوری 2019 میں لندن میں ایک پریس کانفرنس میں سید شجاع نامی سائبر ماہر نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان کی ای وی ایم مشینیں ہیک کی جاتی ہیں اور انتخابات جیت جاتے ہیں۔ شجاع نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی ای وی ایم میں دھاندلی ہوئی تھی۔ تاہم الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ ان مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاسکتی۔
بتادیںکہ 2009 میں بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ای وی ایم فل پروف نہیں ہیں اور مشینوں سے چھیڑ چھاڑ سے انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں۔ پارٹی لیڈر جی وی ایل نرسمہا راؤ نے یہ ثابت کرنے کے لیے ایک کتاب بھی لکھی کہ ای وی ایم میں دھاندلی ہو سکتی ہے۔