نئی دہلی؍ رائے پور:(ایجنسی)
چھتیس گڑھ کے سرگوجا ضلع میں یکم اکتوبر کو ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔ یہ مظاہرہ مبینہ طور پر ہندوؤں کے عیسائی مذہب میں جبراً دھرم پریورتن میں اضافہ کے خلاف تھا۔ اس ریلی میں بی جے پی کے کئی سینئر لیڈر شامل ہوئےتھے ۔ ریلی میں سوامی پرماتمانند نے ان مبینہ جبراً تبدیلی مذہب میں شامل اقلیتوں کو نشانہ بنا کر ان کے قتل کا مطابلہ کیا۔
اس نے کہاکہ میں سنت ہوں، میں پرواہ نہیں کرتا ،میں آپ کو واضح بتاؤں گا، رام وچار جی نے یہی باتیں کہی تھیں، لیکن وہ قدرے مبہم تھے ۔ گھر پر لاٹھی رکھو، ہمارے گاؤں میں لوگ کلہاڑی رکھتے ہیں ۔ وہ کلہاڑی کیوں رکھتے ہیں؟ آپ فرسا کیوں رکھتے ہیں؟ تبدیلی مذہب کے لیے جو بھی آئے، اس کا سر جسم سے الگ کر دو۔ اب آپ کہوگے کہ میں سنت ہو کر بھی نفرت پھیلا رہاہوں،لیکن کبھی کبھی چنگاری بھڑکانا بھی ضروری ہے ۔ میں آپ کو بتا رہا ہوں جو بھی آپ کے گھر ،گلی، پڑوس، گاؤں میں آئے، اسے معاف نہیں نہیں کرنا۔
حالانکہ وہ یہیں نہیں رکے۔ انہوں نے اس طرح کے تبدیلی مذہب سے نمٹنے کا ایک طریقہ بھی بتایا۔ انہوں نے کہاکہ ’میں مذہب تبدیل کرانے والے ان عیسائیوں کو بتانا چاہتاہوں۔ آپ نے کنویں کے لیے سمندر کو کیوں چھوڑ دیا ،میں چاہتا ہوں کہ آپ پہلے ان سے شائستگی سے بات کریں۔ پہلے روکو، پھر ٹھوکو، پھر ٹھوکو‘سوامی پرماتمانند کا لوگوںکو ہتھیار بند ہونے کی اپیل کرنے سے زیادہ تشویشناک یہ ہے کہ انہوں نے سیکڑوں لوگوں سے عیسائیوں کا سر قلم کرنے کی اپیل کی ۔
اس دوران چھتیس گڑھ میں رام وچار نیتم، نند کمار سائی بی جے پی کے بااثر لیڈر اور بی جے پی ترجمان انوراگ سنگھ دیو منچ پر موجود تھے۔ سامنے آئے ویڈیو میں سابق ممبر پارلیمنٹ قومی کمیشن برائے درج فہرست قبائل کے سابق صدر نند کمار سائی کو مسکراتے اور تالی بجاتے دیکھاجا سکتا ہے ۔ شاید یہ ان کی باتوں سے اتفاق کررہے ہوں ۔ سنسکرت بورڈ کے سابق سربراہ پرماتما نند چھتیس گڑھ کے ہندوتوا رہنما ہیں ،جو اقلیتوں کے خلاف تشدد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے جانے جاتے ہیں ۔
وزیر اعلیٰ بگھیل ے بی جے پی پر اپنے 15 سالہ دوراقتدار کے دوران جبراً تبدیلی مذہب کی حوصلہ افزائی کاالزام لگاکر نشانہ سادھا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی کے چنتن شیور کو لے کر کی گئی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ رمن سنگھ کا 15 سال کے بدانتظامی پر بحث کی جارہی ہے ۔ تبدیلی مذہب بھی موضوع بحث ہے۔ ریکارڈ سے معلوم ہوتاہے کہ چھتیس گڑھ میں بی جے پی کے دوراقتدار میں بڑی تعداد میں چرچ کی تعمیر کی گئی۔ کانگریس کی چھتیس گڑھ اکائی کےرابطہ عامہ کے سربراہ سشیل شکلا نے دی وائر کو بتایاکہ بی جے پی صرف یہ جانتی ہے کہ نفرت کیسے پھیلانی ہے ،جو آسان ہے ۔ ہم آہنگی کو یقینی بنانا مشکل کام ہے ۔
دی وائر کے یہ پوچھنے پر کہ کیا زیادہ چرچ کی تعمیر کرانا غیر قانونی ہے؟ اس پر شکلا نے جواب دیا کہ غیرقانونی نہیں ہے لیکن بی جے پی نے اپنے 15 سال کے دور اقتدار میں تبدیلی مذہب کی جانچ نہیںکی۔ انہوں نے سرگجا کی ریلی میں کہاکہ پولیس نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے ، چھتیس گڑھ عیسائی مخالفین کا گڑھ بنتا جا رہاہے ۔ ملک کی کئی ریاستوں میں مبینہ جبراً تبدیلی مذہب کی غلط فہمی کی ایک نئی لہر محسوس کی جاسکتی ہے ۔