لاہور:(ایجنسی)
پاکستان میں ایک اور دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے، جمعرات کو دوپہر لاہور کے تاریخی اور مشہور بازار انار کلی بازار میں بم دھماکہ ہوا جس میں چارافراد ہلاک اور 26سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، زخمیوں کی حالت سنگین بتائی جارہی ہے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق اس بازار میں کافی بھیڑ رہتی ہے، اور یہاں پارکنگ کا کوئی انتظام نہیں ہے، یہاں بے ترتیب ٹریفک کے درمیان ایک بائک کھڑی تھی، اس میں ایمپروائسڈ ایکسپلوسیو ڈیوائس یعنی آئی ای ڈی لگایا گیا تھا۔
مقامی اخبار کے مطابق لاہور کےعلاقے لوہاری گیٹ پر دکانوں کے قریب دھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ دھماکے سے متعدد عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور قریب کھڑی موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لےکر امدادی کارروائیاں شروع کردیں، دھماکے کی جگہ کو شامیانے لگا کر سیل کردیا گیا ہے۔
وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین کے مطابق دھماکے میں 27زخمی اسپتال منتقل کیے گئے۔ڈاکٹر یاسمین کے مطابق دھماکے کے 26زخمیوں میں تین خواتین بھی شامل ہیں جن کی حالت بہتر ہے جب کہ دھماکے میں زخمی چار افراد کی حالت تشویشناک ہے ان افراد کی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔
ڈی سی لاہور کے مطابق مرنے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے جس کی عمر نو سال ہے اور اس کی شناخت ابصار کے نام سے ہوئی ہے جو کہ کراچی کا رہائشی بتایا جاتا ہے، دھماکے میں ابصار کے والدین بھی زخمی ہوئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہےکہ دھماکا ایک بج کر ۴۵منٹ پر ہوا جس کے تعین کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کام کررہا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہےکہ دھماکے کی جگہ پر گڑھا پڑ گیا ہے اور فارنزک ٹیمیں شواہد اکٹھا کر رہی ہیں ۔پولیس نے علاقے میں دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہےکہ دکانوں کے پاس پلانٹڈ بم نصب کیا گیا تھا جس کے پھٹنے سے زور دار دھماکا ہوا ہے اورتقریباً ڈیڑھ فٹ گہرا گڑھا پڑا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دھماکا انارکلی بازار کے داخلی راستے پر ہوا ہے اور بم نجی بینک کے قریب موجود دکانوں کے پاس نصب تھا۔ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر عابد نےکہا ہےکہ واقعے کی ابتدائی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بینک کے باہر پارکنگ میں زوردار دھماکا ہوا جس کے بعد موٹرسائیکل اور ریڑھیوں میں آگ لگ گئی۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے لاہور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے اور زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے پنجاب حکومت سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں کہ لاہور دھماکے میں کون ملوث ہے،کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے سیزفائر ختم ہوچکا ہے، پانچ شہروں سے متعلق ریڈ الرٹ جاری کیا ہواہے۔