نئی دہلی: (ایجنسی)
بی جے پی نے 10 جون کو ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات کے لیے 22 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ لیکن ان امیدواروں میں سے کوئی بھی مسلم چہرہ نہیں ہے۔ بی جے پی پارٹی نے تین مسلم ممبران پارلیمنٹ کو راجیہ سبھا میں بھیجا تھا، جن میں مختار عباس نقوی، سید ظفر اسلام اور ایم جے اکبر ہیں۔ لیکن ان تینوں کی میعاد ختم ہو رہی ہے اور تینوں مسلم ممبران پارلیمنٹ کو دوبارہ نامزد بھی نہیں کیا گیا ہے۔ ایسے میں بی جے پی کا کوئی بھی مسلم چہرہ راجیہ سبھا میں نہیں ہونے والا ہے۔
مختار عباس نقوی کی راجیہ سبھا کی میعاد 7 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ مختار عباس نقوی چھ ماہ میں رکن اسمبلی نہیں بنتے تو ان کا وزارتی عہدہ جانا یقینی ہے۔ حالانکہ یہ بحث ہے کہ انہیں رام پور لوک سبھا ضمنی انتخاب میں بی جے پی کا امیدوار بنایا جائے گا۔
دوسری طرف سید ظفر اسلام کی میعاد 4 جولائی اور ایم جے اکبر کی میعاد 29 جون کو ختم ہو رہی ہے۔ فی الحال صدر کی طرف سے نامزدگی کے زمرے میں سات سیٹیں خالی ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا بی جے پی کسی روشن خیال مسلمان کو نامزدگی کے ذریعہ راجیہ سبھا میں لائے گی؟
بتادیں کہ لوک سبھا میں بی جے پی کے پاس پہلے ہی کوئی مسلم ایم پی نہیں ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے چھ مسلم امیدوار کھڑے کیے تھے۔ لیکن وہ سب ہار گئے تھے ۔ این ڈی اے کے پاس صرف ایک مسلم ایم پی ہے۔ محبوب علی قیصر کھگڑیا سے ایل جے پی کے ٹکٹ پر جیت کر آئے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ 10 جون کو 15 ریاستوں میں راجیہ سبھا کی کل 57 سیٹوں کے لیے انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ان تمام نشستوں کے ارکان کی میعاد جون اور اگست کے درمیان ختم ہونے والی ہے۔ ساتھ ہی، نامزدگی کی آخری تاریخ 31 مئی یعنی آج ہے۔ بی جے پی، کانگریس اور دیگر پارٹیوں نے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی اس بار کئی سینئروںکے پتے بھی کاٹے گئے ہیں۔