مرکز لاک ڈاؤن سے پہلے کمزور طبقات کا خیال رکھے
اسپتال لوکل آئی ڈی کے نام پر مریضوں کو انکار نہ کرسکے
مرکز ساری ویکسین خود خریدے اور ریاستوں کوالاٹ کرے
نئی دہلی:
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ میڈیا جمہوریت میں ایک طاقتور نگہبان ہے۔ اس کو ہائی کورٹس میں ہونے والے مباحثوں پر رپورٹنگکرنے سے روکا نہیں جاسکتا۔
یہ باتیں پیر کو عدالت نے الیکشن کمیشن کے خلاف ہائی کورٹ کے تبصرے پر کہیں۔ نیز یہ بھی کہا گیا کہ ’ہم ہائی کورٹس کی حوصلہ شکنی نہیں کرنا چاہتے ، کیونکہ وہ جمہوریت کے اہم ستون ہیں۔‘ عدالت عظمیٰ نے مدراس ہائی کورٹ کے تنقیدی ریمارکس کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر کہا کہ’کووڈ- 19 کے وقت میں زمینی حالات سے ججز خود بھی بہت پریشان ہیں۔‘
اس پر کمیشن نے کہا کہ کووڈ-19 انتظام ہمارا مسئلہ نہیں ہے ، لیکن تمل ناڈو میں انتخابات کے 20 دن بعد ہائی کورٹ کہہ رہی ہے کہ ہم پر قتل کا الزام عائد کیا جانا چاہئے۔ ہمارے خلاف قتل کے الزامات کے بارے میں مدراس ہائی کورٹ کے تبصروں کی میڈیا میں مستقل بحث کی جارہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس پر جواب دیا کہ اسے اچھے جذبات سے لیں آپ نے اچھا کام کیا ہے۔‘
عدالت عظمیٰ نے ای سی کے لیے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ راکیش دویدی سے کہا کہ الیکشن کمیشن کو برائے مہربانی بتائیں کہ مدراس ہائی کورٹ کی کوشش ادارے کو کمتر دکھانے کی نہیں تھی۔ سپریم کورٹ نے کووڈ 19-کے معاملے بڑھنے کے لیے ذمہ دار ٹھہرانے اور اس کے افسران پر قتل کے الزام لگانے سے متعلق تبصرے کے خلاف دائر الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔