نئی دہلی:(ایجنسی)
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے سرکاری طور پر رجسٹرڈ111 ’’غیر موجود‘‘ سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی، قانونی کارروائی کے سلسلے میں تین فریقوں کا معاملہ ریونیو ڈپارٹمنٹ کو بھیجا گیا ہے، جن پر ’سنگین مالی بے ضابطگیوں‘ کا الزام ہے۔ الیکشن کمیشن نے ایک بیان جاری کرکے یہ بات کہی ہے۔
عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کی جانب سے ماضی قریب میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کے خلاف کی جانے والی یہ دوسری کارروائی ہے۔ 25 مئی کو الیکشن کمیشن نے 87 ایسی ’غیر موجود‘ سیاسی جماعتوں کو فہرست سے نکال دیا تھا۔
منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں، کمیشن نے کہا، ’الیکشن کمیشن آف انڈیا نے 25 مئی 2022 کو جاری کردہ ایک حکم نامے میں، چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار اور الیکشن کمشنر انوپ چندر پانڈے کی قیادت میں ہوئی میٹنگ میں سیاسی پارٹیوں کی بے ضابطگیوں پر یہ فیصلہ لیا گیا۔ اور الیکشن کمشنر انوپ چندر پانڈے۔ حکم نامے میں چیف الیکٹورل افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 29A اور 29C کے تحت کارروائی کریں۔
25 مئی 2022 کے فیصلے کے تحت 87 ’غیر موجود‘ پارٹیوں کو ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی کمیشن نے پیر کو 111 دیگر رجسٹرڈ سیاسی پارٹیوں کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
دفعہ 29A(4)کے تحت رجسٹریشن کے دوران ایک مخصوص پتہ کا ذکر کرنا ضروری ہے اور اگر پتہ میں کوئی تبدیلی ہو تو سیکشن 29A(9)کے تحت الیکشن کمیشن کو مطلع کرنا ضروری ہے، لیکن ان 111 جماعتوں نے ایسا نہیں کیا۔
چیف الیکٹورل افسران نے کہا کہ یہ 111 سیاسی پارٹیاں یا تو غیر موجود پائی گئیں یا پھر الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ خطوط ان کے پتے سے واپس کر دیے گئے۔
کمیشن نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ فہرست سے نکالی گئی پارٹیاں الیکشن کمیشن یا چیف الیکٹورل آفیسر کی جانب سے حکم نامہ جاری ہونے کے 30 دن کے اندر اپنے وجود کے تمام ثبوت دے سکتی ہیں جبکہ ان کا سالانہ آڈٹ، اخراجات کی گوشوارے، بینک اکاؤنٹس معلومات جمع کرائی جا سکتی ہیں۔