نئی دہلی: (خاص خبر )مسلم دانشوروں اور رہنماؤں کا وہ وفد مایوس ہے، جس نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کی تھی، کیونکہ ہندو تنظیموں کی جانب سے کی جا رہی لگاتار ہیٹ اسپیچ پر کوئی ٹھوس اور مثبت کارروائی نہیں کی گئی۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق 23مارچ کو لکھے خط میں مسلم افراد (دانشوروں اور رہنماؤں) نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر، قتل عام کی دھمکیوں اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کی وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
خط میں اقلیتی کمیونٹی کے خلاف چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر میں ہندو تنظیموں کے مسلم مخالف مارچ کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔
خط کے مطابق ان ملاقاتوں کے بعد بھی سنگھ اور بی جے پی کی طرف سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے خط میں ان لوگوں نے مسلمانوں کے خلاف ہو رہے واقعات پر اعتراض کیا ہے۔ اور موہن بھاگوت سے اس کے خلاف بولنے کی درخواست کی ہے۔ بھاگوت کے علاوہ انہوں نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ایسے واقعات کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ خط پر ایس وائی قریشی، نجیب جنگ، سعید شیروانی اور شاہد صدیقی کے دستخط ہیں یہ وہی دانشور حضرات ہیں جنھوں نے آر ایس ایس سے ملاقات کا ڈول ڈالا تھا اور پھر مسلم رہنماؤں کو آر ایس ایس سے مذاکرات کی میز پر لاۓ تھے ان میں جمیعت علمائے ہند کے دونوں گروپ اور جماعت اسلامی ہند خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔
یہ لوگ کھلے عام آر ایس ایس اور اس سے ملحقہ تنظیموں سے لنچنگ کے خلاف اپیل کے ساتھ ٹیلی ویژن چینلوں پر نفرت انگیز پروپیگنڈے کا خاتمہ چاہتے ہیں حالانکہ اس کے لیے شاید ہی سنگھ تیار ہو ۔
دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ سنگھ کے بظاہر لاپرواہی والے رویہ، خود پہل نہ کرنے اور مسلمانوں کی طرف سے ڈاییلاگ کی خواہش والے بیان سے آر ایس ایس سے ملاقات کرنے والی مسلم مذہبی جماعتوں کا جوش بھی ٹھنڈا پڑگیا ہے اور بات چیت جاری رہنے کے سوال پر ان میں پھوٹ پڑگئی ہے۔ الیکشن کے سال میں بات چیت سے کہا جارہا ہے مسلمانوں کے خلاف غلط فہمیاں کم ہوں یا نہ ہوں البتہ آرایس ایس کو یہ پروپیگنڈہ کرنے کا موقع ضرور مل جاۓ گاکہ مسلمانوں کی بڑی نمائندہ پارٹیوں سے ہماری گفتگو ہوتی ہے۔یہی وہ نکتہ ہے جس پر سنگھ سے مذاکرات کرنے والوں میں اختلافات پیدا ہوگیے ہیں ۔اس خط یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پیش قدمی کرنے والوں میں بھی زبردست مایوسی پایی جارہی ہے اور مذاکرت بے معنی لگ رہے ہیں