نئی دہلی : (ایجنسی)
دارالحکومت دہلی میں تعمیر ہورہےسینٹرل وسٹا پروجیکٹ کی زد میں پانچ مساجد اور ایک مزار آئیںگے ، دہلی وقف بورڈ نے دہلی ہائی کورٹ سے انہیں بچانے کی اپیل کی ہے۔ عدالت نے اس پروجیکٹ پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ مساجد اور مزار 100 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔ ان میں مسجد ضابطہ گنج ، مسجد سنہری باغ ، جامع مسجد ریڈ کراس روڈ ، مسجد کرشی بھون ، مسجد نائب راشٹرپتی بھون اور مزار سنہری باغ شامل ہیں۔
دہلی وقف بورڈ نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ یہ موجودہ عبادت گاہیں ہیں ، لوگوں کے جذبات ان سےجڑے ہوئے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ یہ واضح کیا جائے کہ ان کا مستقبل کیا ہوگا ۔
جسٹس سنجیو سچدیو نے کہا کہ سینٹرل وسٹا پروجیکٹ پر روک لگانا ممکن نہیں ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے اس پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ اس معاملے پر اگلی سماعت 29 ستمبر کو ہوگی۔
سینٹروسٹا پروجیکٹ کے تحت ایک نیا پارلیمنٹ ہاؤس ، وزیراعظم اور نائب صدر کی رہائش گاہ کے ساتھ ساتھ کئی وزارتوں کے دفاتر اور مرکزی سکریٹریٹ بھی بنائے جائیں گے۔ اس پروجیکٹ کے تحت راشٹرپتی بھون سے انڈیا گیٹ تک کے فاصلے تک مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔ نارتھ بلاک اور ساؤتھ بلاک کو میوزیم میں تبدیل کیا جائے گا جبکہ موجودہ نائب راشٹرپتی بھون کو مسمار کردیا جائے گا۔ یہ پروجیکٹ 20 ہزار کروڑ کا ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ سوجئے گھوش نے کہا کہ وہ اس پروجیکٹ کو روکنے کی مانگ نہیں کررہے ہیں۔
اس سے قبل دہلی وقف بورڈ نے ایک درخواست دےکر یہ کہا تھا کہ وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ مذہبی وتاریخی اہمیت کی عمارتوں کا خیال رکھاجائے اور ان کی حفاظت کی جائے۔ بورڈ نے یہ بھی کہا کہ اسے عدالت اس لئے آنا پڑا کیونکہ کئی بار نمائندگی کے باوجود اسے اس سے جڑی کوئی یقینی دہانی نہیں ملی ۔